مرشد کا دم
آج سے کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ میری ماں کی طبعیت ٹھیک نہیں رہتی تھی اور مالی حالات بھی تھوڑا خراب تھے ماں کو کسی نے بتایا کہ ایک پیر ہے جسکا نام قیوم ہے وہ حساب لگاتا ہے اور دم ڈال کر تعویذ دیتا ہے تو سارے معاملات اچھے ہوجاتے ہیں. ماں مجھے لیکر اس پیر کے پاس گئ پیر صاحب کی عمر 50 سال کے قریب تھی اور ایک صحت مند آدمی تھا اور اس نے کچھ دیر حساب لگایا اور پھر ماں کو کہا بندش ہے کالا جادو کیا ہوا ہے. ماں بولی پلیز پیر صاحب کچھ کریں تو پیر قیوم نے مجھے کہا تم باہر جاو مجھے تمہاری ماں سے کچھ باتیں کرنی ہیں. عمل کرنا ہے اور تمہاری ماں کو دم کرنا ہے. میں آٹھ کر باہر گلی میں آگیا. اس گلی میں اس کمرے کی کھڑکی تھی اور ایک کونے سے پردہ بھی ہٹا ہوا تھا دوپہر کا وقت تھا تو گلی بھی سنسان تھی اس گلی میں زیادہ گھر بھی نہیں تھے.
میں نے جھانکنا شروع کیا تو دیکھا پیر قیوم نے میری ماں کا سر پکڑ رکھا تھا اور کچھ پڑھ رہا تھا پھر قیوم نے میری ماں کو اپنے اور قریب کیا اور کہا تمہارے سینے پر دم ڈالنا ہے اور پیر قیوم نے ماں کی چادر کے نیچے سے ہاتھ میری ماں کے چھاتی پر رکھ کر پڑھائی کرنے لگا میری ماں گرم ہو رہی تھی اور ماں کا چہرہ سرخ ہو چکا تھا. اب پیر صاحب نے کہا نسرین بندش بہت سخت ہے ناڑہ کھول دے ایسا لگتا تھا پیر نے میری ماں کا دماغ کنٹرول میں کر لیا ہوا تھا اور میری ماں نے اپنی شلوار کا ناڑہ کھول دیا. پیر قیوم نے میری ماں کی شلوار میں ہاتھ ڈال کر ماں کی چوت پر ہاتھ رکھ دیا اور کچھ پڑھ کر میری ماں کی پھدی پر پھونکنے لگا میری ماں نے پیر صاحب کے سامنے پھدی ننگی رکھی ہوئی تھی اب پیر قیوم نے میری ماں کو وہیں لٹایا اور اپنی شلوار کا ناڑہ کھول کر اپنا 8 انچ لمبا موٹا لوڑا میری ماں کی پھدی پر رکھ دیا میری ماں نے پیر صاحب کے لوڑے پر ہاتھ پھیر کر ویلکم کیا اور ماں پیر صاحب کے لوڑے کو اپنی پھدی کے سوراخ پر رگڑ رہی تھی. پیر صاحب نے زوردار گھسا مارا اور پیر صاحب کا پورا لن میری ماں کی پھدی میں تھا ماں نے لذت بھری سسکی لی اور اپنی ٹانگیں کھول کر پیر صاحب کو ویلکم کر دیا پیر صاحب جوش میں میری ماں کی چوت چودنے لگا اور میری ماں سے بولا نسرین تیری پھدی میں آگ ہے تیرا شوہر بھی ملک سے باہر ہوتا ہے تیری جیسی عورتوں کی پھدی چودنے کا میں شوقین ہوں. جو شوہر کی غیر موجودگی میں پھدی چدواتی ہیں. ماں بولی کیا کریں مجبوری ہے لن کی طلب ہوتی ہے شوہر دو سال بعد بس دو ماہ کے لیے چودنے آتے ہیں اس سے کیا ہونا ہے. پیر قیوم بولا نسرین میں تیرا علاج کروں گا بس تجھے مجھ سے پھدی چدوانا ہوا کرے گی. ماں بولی چدوا لوں گئ بس میرا کام ہونا چاہیے. پیر قیوم نے کہا کام ہو جائے گا اور زور سے میری ماں کی پھدی چودنے لگا اور پھر میری ماں کی پھدی میں ہی پیر قیوم نے منی نکال دی اور میری ماں کی شلوار سے اپنا لوڑا صاف کیا اور پھر ماں نے شلوار پہن لی. پیر صاحب نے ماں کو کہا نسرین کل رات آجاؤ یہاں صبح تک تمہاری پھدی چودوں گا اور عمل بھی ہو جائے گا.
پھر ماں نے مجھے اندر بلایا اور پیر صاحب نے مجھے کہا بیٹا تمہاری ماں پر بہت اثرات ہیں لہذا کل رات انکو یہیں چھوڑ جاؤ اور صبح لے جانا کیوں کہ مجھے انکا علاج کرنا ہے. ماں بولی ٹھیک ہے میں آجاوں گی. میں سمجھ چکا تھا ماں کی پھدی پر پیر صاحب کا دل آچکا ہے اور کل رات میری ماں کی پھدی تسلی سے چودنا چاہتا ہے.
اگلی شام ماں نہا دھو کر تیار بیٹھی تھی اور کپڑے بھی اچھے پہنے تھے. اب میں ماں کو جب لے کر جا رہا تھا تو میں نے کہا ماں مجھے پتہ ہے آج رات تیری پھدی چدے گی کل بھی تجھے پیر صاحب نے چود دیا تھا. ماں مسکرانے لگی اور بولی مجھے اچھا لگا پیر صاحب سے چدوا کر اب اتنے لوگ مجھے چود چکے ہیں کہ اب ہر روز کسی نئے بندے سے پھدی چدوانے کا دل کرتا ہے. شروعات تو نے کی تھی میری پھدی کو چود کر تو نے مجھے چود چود کر رنڈی بنایا اور میری شرم اتاری اب تو بس اپنی ماں کا ساتھ دے اور میں تجھ سے بھی تو چدواتی ہوں. میں نے کہا ٹھیک ہے ماں لیکن اس کمرے کا پردہ ہٹا دینا میں تیری چدائی دیکھنا چاہتا ہوں. ماں بولی اچھا تو اپنی ماں کی پھدی کسی غیر مرد سے چدتے دیکھنا چاہتا ہے تو مجھے کیا اعتراض ہے. میں نے ماں کو پیر صاحب کے حوالے کیا اور بظاہر چلا گیا اور 20 منٹ کے بعد واپس گلی میں آگیا اور اسی کھڑکی میں جھانکا تو ماں نے کام کر دیا ہوا تھا پردہ کافی ہٹا ہوا تھا.
پیر صاحب نے موم بتیاں اور اگر بتیاں جلا رکھی تھی اور ماں اور پیر صاحب آمنے سامنے بیٹھے تھے. ماں صرف قمیض شلوار میں تھی اور سر ننگا تھا میری ماں کی چھاتیاں تنی ہوئ تھی. پیر صاحب نے میری ماں کو آنکھیں بند کرنے کا کہا ماں نے آنکھیں بند کی تو پیر صاحب نے اپنے سارے کپڑے اتار دیے اور میری ماں کے ہونٹوں پر اپنا 8 انچ لمبا لن رکھ دیا ماں نے بند آنکھوں کے ساتھ منہ کھول دیا اور لوڑا چوسنے لگی پیر صاحب نے ماں کے سر کو لوڑے پر دبانا شروع کر دیا اور ماں لوڑے کو زور زور سے چوسنے لگی کچھ دیر کے بعد پیر صاحب نے اپنی منی میری ماں کے منہ میں نکال دی اور منی ماں کو پی جانے کو کہا اور ماں پیر صاحب کی منی نگل گی اور لن چوسنا جاری رکھا.
اب پیر صاحب نے میری ماں کو کہا نسرین کھڑی ہو جا اور ایک ایک کر کپڑے اتار دے ماں نے پہلے قمیض اتاری پھر اپنا برا اتارا اور پھر آخر میں اپنی شلوار کا ناڑہ کھینچ دیا اور شلوار ایک دم نیچے گر گئی اور ماں بلکل ننگی تھی. اب پیر صاحب نے میری ماں کے ممے چوسنا شروع کردیئے. میری ماں پیر صاحب کی گود میں بیٹھ کر پیر صاحب کو اپنے 36 سائز ممے چسوا رہی تھی. اور ساتھ ساتھ پیر صاحب کے لن پر ہاتھ پھیر رہی تھی. اب پیر صاحب نے میری ماں کو کہا نسرین کھڑی ہو جا تیری پھدی چاٹنی ہے. ماں کھڑی ہو گئی اور پیر صاحب نے میری ماں کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا اب ماں پیر صاحب کے سر کو اپنی پھدی میں دبا رہی تھی اور پیر صاحب میری ماں کی پھدی کو چاٹ رہے تھے. ایک دم میری ماں نے پیر صاحب کا منہ اپنی پھدی میں دبا دیا شاید ماں کی چوت نے پانی چھوڑ دیا تھا. اب پیر صاحب نے میری ماں کو گھوڑی بنا دیا اور تھوک میری ماں کی گانڈ میں لگایا ماں بولی پیر صاحب پھدی چودو تو پیر صاحب بولا نسرین تیری گانڈ چودنی ہے پھر پھدی چودوں گا. ماں نے اپنے ایک ہاتھ سے چوتر کھول کر گانڈ کا سوراخ پیر صاحب کے سامنے کیا پیر صاحب نے میری ماں کی گانڈ کے سوراخ پر زبان مارنا شروع کی میری ماں مست ہونے لگی پھر پیر صاحب نے اپنا 8 انچ لمبا لوڑا کو میری ماں سے چوپا لگوا کر گیلا کیا اور پیر صاحب نے میری ماں کی گانڈ کے سوراخ کو چاٹ کر تھوک پھینکا اور پھر لن میری ماں کی گانڈ کے سوراخ پر رکھ کر دھکا مارا پیر صاحب کے لن کا ٹوپا میری ماں کی گرم گانڈ میں گھس چکا تھا ماں نے درد سے آہ کیا مگر پیر صاحب نے ایک اور جھٹکا مارا اور لوڑا اندر کر دیا. میری ماں بھاگنا چاہتی تھی لن نکلوا کر مگر پیر صاحب نے میری ماں کو کس کر تھپڑ مارا اور کمر سے پکڑ کر چودنے لگا ماں رونے لگی اور پورے کمرے میں آوازیں تھی آو ماں آہ آہ مر گئی ہائے میری گانڈ پھٹ گئی مگر پیر صاحب نے میری ماں کو کتیا بنا دیا تھا اور چودے جا رہا تھا. کچھ دیر کے بعد پیر صاحب نے میری ماں کی گانڈ میں منی نکال دی اور لن نکال کر میری ماں سے چسوا کر صاف کروایا.
ماں کی گانڈ سرخ ہو گئی تھی اور ماں پیر صاحب کا لن چوس رہی تھی. 20 منٹ کے بعد پیر صاحب کا لن پھر تیار تھا. پیر صاحب نے ماں کے ہونٹوں اور گردن پر کسنگ شروع کی ماں مست ہونے لگی اور پیر صاحب کے لن کو ماں نے مضبوطی سے پکڑ لیا اور پیر صاحب میری ماں کا نام لے کر کہ رہے تھے نسرین تیرے سیکسی ممے آہ نسرین تیری سیکسی پھدی ماں پیر صاحب کی باتیں سن کر مزید گرم ہو گی تھی. اب پیر صاحب نے میری ماں کو سیدھا لٹا دیا اور لن میری ماں نے پکڑ کر اپنی چوت پر رکھا اور بولی میرے درد کی پرواہ نہ کرنا پیر صاحب پوری طاقت سے میری پھدی چودو. پیر صاحب نے ماں کی چوت میں گھسا مار کر لن اندر کرتے ہی گھسے مارنے شروع کیے اور میں باہر لن نکال کر ماں کی چوت چدتا دیکھ کر مٹھ مارنے لگا. پیر صاحب نے میری ماں کو پوری طاقت سے چودنا شروع کیا ماں بھی پھدی اٹھا اٹھا پیر صاحب کے ہر گھسے کا جواب دے رہی تھی. پیر صاحب نے اب میری ماں کی دونوں ٹانگیں ماں کے کندھے کے ساتھ لگا دی اور میری ماں کی پھدی بلکل سامنے تھی اس پر پیر صاحب نے زور دار گھسے مارنے شروع کر دیے اور پھر میری ماں کی پھدی میں منی نکال کر پیر صاحب میری ماں کی پھدی پر ہی لیٹ گیا. ماں کی سانسیں پھولی ہوئی تھی اور ماں بولی مزا آگیا پیر صاحب ابھی رات 10 ہوئے ہیں ساری رات پڑی ہے آج میری پھدی پھاڑ کر میرے بیٹے یاسر کے حوالے کرنا پیر صاحب بولے اس بیچارے کو پتہ نہیں ہو گا اسکی ماں کی گانڈ اور پھدی چد رہی ہے ماں نے مسکرا کر کھڑکی کی طرف دیکھا میں بھی مسکرا دیا. اور گھر چلا آیا.
اس رات پیر صاحب نے میری ماں کی 7 بار پھدی چودی جب صبح ماں کو لینے گیا تو ماں کے جسم سے منی کی مہک ارہی تھی اور حالت سے لگ رہا تھا کہ ماں کی وحشیانہ طریقہ سے چدائی ہوئی ہے. راستے میں ماں سے پوچھا مزا آیا تو بولی بہت زیادہ مجھے زیادہ اس لیے آیا میرا سگا بیٹا مجھے چدوانے چھوڑ کر گیا اور میری چوت کو چدتے بھی دیکھا جب میں سوچتی میرا سگا بیٹا یاسر باہر کھڑا اپنی ماں کی پھدی کی چدائی دیکھ رہا ہے تو مجھے مزید چدائی کا نشہ چڑھتا اور زور سے پھدی مروانے لگتی. میں نے ماں کو ہونٹوں پر کس کیا اور گھر آگے.
0 Comments
Thanks