بھائی کے ساتھ دیور نے دیکھ لیا
ھیلو دوستو میرا نام امبر تسکین ھے۔ میں بہت خوبصورت ھوں۔ اور گوری چٹی ھوں۔ میرے بڑے ممیں ہیں۔ اور کیوٹ سی چوت ھے۔ اور پلی ھوئی گانڈ ھے۔ تو دوستو۔ میرے تین بھائی ہیں۔ دو میرے سگے بھائی ہیں۔ ایک مجھ سے بڑا ھے اس کا نام عثمان ھے اور ایک مجھ سے چھوٹا ھے اس کا نام عمر ھے۔ اور سوتیلا بھائی ھم سے چھوٹا ھے اور اس کا نام اسلم ھے۔ لیکن وہ بھی جوان ھے اور پاپا کی دوسری بیوی کا بیٹا ھے۔ جب پاپا کی بیوی گزری۔ تو پاپا اسلم کو گھر لایا۔ تو مما پاپا کو ڈانٹنے لگی۔ تو پاپا نے کہا اسلم کو اپنے ساتھ اپنے بستر میں استعمال کیلئے رکھو چاھو تو اسلم کو بستر میں میرے سامنے بھی استعمال کر سکتی ھو۔ مما یہ سن کر خوش ھو گئی۔ کیونکہ مما بہت چداکڑ تھی۔ مما تو میرے دادا سے بھی چدائی کرتی تھی۔ جب مما کا دیور یعنی میرا چاچو آتا مما تو پاپا اور اپنے دیور کے ساتھ مل کر چدائی کرتی۔ پھر مما اسلم کو اپنے ساتھ سلاتی اور چدائی کرتی اور اسلم کا ھم سب سے زیادہ خیال رکھتی اور مما کبھی کبھی روم سے نگی باہر آ جاتی جسے عثمان اور عمر بھی دیکھتے تھے۔ سوچو مما ایسی ھے تو پھر میں کیسی ھونگی۔ کیوں کے میرے اندر مما کا خون تھا اور میرے دو بھائی عثمان عمر اور میں مما کی گرم چوت سے نکل کر آئے وہ چوت جسے ہر لن لینے کا شوق رکھتی تھی۔ پاپا بھی مما کی چُوت کا بہت خیال رکھتے تھے اس لیئے تو مما کی چدائی کیلئے پاپا اسلم کو لائے تھے۔ اور پاپا بھی ساتھ میں چدائی کرتا پاپا مما کی چوت کا غلام تھا اور مما سے بہت پیار کرتا تھا۔ مما اپنے روم میں ننگی رہتی اور اسلم کو بھی نگا رکھتی اور مما کے روم کا ڈور میں نے زندگی میں کبھی بھی لاک نہیں دیکھا اس لیئے ھم مما کی شروع سے چدائی دیکھتے آرھے تھے۔ عثمان کا روم الگ تھا۔ میرا اور عمر کا ایک روم تھا اور ایک بیڈ تھا۔ میں اور عمر ایک چادر میں سوتے تھے۔ میری نسوں میں بھی مما کا گرم خون تھا اور میرے دو بھائیوں کی نسوں میں بھی مما کا گرم خون تھا اور یہ گرم خون آخر مجھے بھی مست کرنے لگا۔ تو ایک رات میں نے عمر سے کہا عمر ھم سیکس کریں تو عمر نے کرنے کو کہا میں اور عمر چمہ چٹی کرنے لگے اور ھم نگے ھوکر مست ھو جاتے مجھے اور عمر کو بہت مزہ آتا۔ میں عمر کے لن کو چوس کر لن کا پانی نکال کر نگل جاتی اور عمر میری چوت کو چاٹ چاٹ کر میری چُوت کا رس نکال دیتا مجھے بہت مزہ آتا اور میری چُوت کا سارا رس چاٹ چاٹ کر نگل جاتا۔ پھر ایک رات کو عمر کے لن سے اپنی چوت کی سیل کھلوائی مجھے درد تو بلکل نہیں ھوا۔ پر بیڈ کی چادر میری چوت کے خون سے بھر گئی۔ پھر میں اور عمر روز چدائی کرتے۔ ایک بار مما کے روم گئی تو مما اسلم کے لن کو اپنی گانڈ میں لے کر چدائی کروا رھی تھی اور اسلم بڑی اسپیڈ سے مما کی چدائی کر رہا تھا۔ میں نے دیکھا تو مجھ سے رہا نہ گیا تو میں نے بھی رات کو عمر کے لن کو اپنی گانڈ میں لےکر گانڈ کی سیل کھلوائی۔ اس کے بعد عمر جب چدائی کرتا تو مجھے پاگل کر دیتا اب میں بھی مما کی طرح ھو گئی۔ پھر عمر نے عثمان کو بتایا کے میں اور تسکین چدائی کرتے ہیں۔ پھر رات کو میں اور عمر نگے چدائی کر رھے تھے تو عثمان اندر آیا اپنے کپڑے اتار کر میری چدائی کرنے لگا۔ پھر ساری رات دونوں میری چدائی کرتے رھے۔ مجھے تو بہت مزہ آیا۔ لیکن عثمان جلدی فارغ ھو جاتا تھا اس لیئے عثمان کے ساتھ مجھے مزہ نہیں آتا تھا۔ پر عمر تو فارغ ھونے کا نام بھی نہیں لیتا تھا۔ اور عمر چدائی بھی زبردست کرتا تھا۔ اسلیئے مجھے عمر کے ساتھ بہت زیادہ مزہ آتا تھا۔ پھر ایک مرتبہ مما کہیں گئی ھوئی تھی تو میں نے اسلم سے بھی چدائی کی تو اسلم تو عمر سے بھی زیادہ چدائی کرتا۔ اسی طرح میں عمر اور عثمان کے ساتھ چدائی کرتی اور اسلم کے ساتھ کبھی کبھی موقعہ ملتا۔ پھر اس بات کا مماپاپا کو پتا چل گیا لیکن ہمیں منع نہیں کیا۔ صرف مجھے اسلم کے ساتھ چدائی کرنے کو منع کیا۔ لیکن میں پھر بھی اسلم سے چدائی کر لیتی۔ پھر ایک بار ایسا ھوا کے پاپا بمار پڑ گئے۔ اور مما جب اسلم کے ساتھ مصروف ھوتی تو پاپا کی وجہ سے مما ڈسٹرپ ھوتی۔ تو مما نے پاپا کو دوسرے روم میں شفٹ کر دیا۔ پھر کچھ دن بعد ایک رات مما نے مجھے تیل دے کر کہا اپنے پاپا کے کپڑے اتار کر جسم کی مساج کرنا پھر کپڑے نہ پہنانا ورنہ کپڑے خراب ھو جائینگے۔ اور پاپا کے ساتھ سو جانا اور آج کے بعد تم اپنے پاپا کا خیال رکھنا۔ میں تیل لےکر پاپا کے رومن میں آئی تو دیکھا پاپا کا لن چڈی کو تمبو بنائے کھڑا ھے۔ تو پاپا نے کہا تسکین اپنی مما سے کہو میری مساج کر دو۔ میں نے کہا پاپا آج سے میں آپ کی مساج کروں گی اور آپ کا خیال رکھوں گی۔ پاپا نے کہا ٹھیک ھے تسکین۔ میں نے تیل کو ٹیبل پر رکھ کر۔ پاپا کو باھوں میں بھر کر اٹھاکر ٹیک لگایا تو پاپا کے ساتھ میرا موڈ بن گیا۔ پھر تیل کو اٹھا کر بیڈ پر رکھ کر اپنی ٹانگیں پھیلا کر پاپا کے لن پر بیٹھی تو پاپا نے کہا تسکین کیسی بیٹھی ھو۔ میں نے کہا آپ کی مساج کرنی ھے۔ پاپا کا لن بہت سخت تھا جس کی وجہ سے میرا موڈ بن گیا پھر پاپا کے سینے پر تیل گرا کر مساج کرتی ھوئی سلوسلو پاپا کے لن پر چوت رگڑنے لگی۔ اور پاپا بھی مستی میں آرھا تھا۔ پھر میں گرم ھو گئی۔ اور اپنی قمیض اتار دی۔ تو پاپا نے میرے بڑے مموں کی تعریف کی تو میں نے پاپا کے منہ میں منہ دیا اور چوسنے لگی پاپا میرے مموں کو دبانے لگا پھر میں نے پاپا کے منہ میں اپنے بڑے ممے دیئے تو پاپا چومتے ھوئے مموں کی نیپلوں کو چوسنے لگا۔ میں آٹھ کر اپنی شلوار اتار کر پاپا کی چڈی اتار کر پاپا کا لن دیکھا تو عمر کا لن بھی پاپا کے لن جیسا تھا۔ بہت دیر تک پاپا کے لن کو چومتی چاٹتی چوپے لگاتی رھی۔ پھر مموں میں رگڑتی رھی پھر پاپا کے لن کو پیار کرتی ھوئی پاپا کی ٹانگوں کی مساج کرنے لگی اف مجھے تو بہت مزہ آرہا تھا۔ پھر پاپا کے لن کی مساج کی۔ اٹھکر پاپا کے لن کو چوت میں لےکر چدائی کرنے لگی۔ جب میری چوت رس چھوڑ دیتی تو پاپا کے لن کو اپنی گانڈ میں لےکر چدائی کرتی اور چار بجے میں اور پاپا ساتھ میں نگے سو گئے اسی طرح میں پاپا کا ہر طرح سے خیال رکھنے لگی۔ اور کچھ ھی دنوں میں پاپا ٹھیک ھو گئے۔ پھر پاپا اسی روم میں رھا۔ پاپا کے ساتھ تین چار دن چھوڑ کے پاپا کے ساتھ سو جاتی۔ میں بہت خوش تھی۔ کیوں کے میں اپنے گھر میں چار لنوں سے مزے کرنے لگی۔ لیکن جو بات عمر میں تھی وہ کسی میں نہیں تھی۔ کیونکہ عمر کے ساتھ مجھے بہت مزہ آتا۔ میں بہت بار پیٹ سے ھو جاتی۔ تو مما ابوشن کرانے مرد ڈاکٹر کے پاس لے جاتی۔ پہلے تو تین گھنٹے ڈاکٹر میری چدائی کرتا پھر ابوشن کرتا ڈاکٹر کا لن بھی مست تھا اور مجھے بہت مزہ آتا۔ پھر میں تو عثمان اور عمر سے دن رات چدائی کرتی۔ اور اسلم سے جب موقعہ ملتا تو چدائی کر لیتی۔ اور پاپا کو چدائی سے بہت خوش رکھتی پھر مما نے اپنے یار کے بیٹے سے میری شادی کر دی ایک بار شوہر کچھ دنوں کیلئے باہر گیا تو گھر میں ساس سسر دو دیور اور طلاق شدہ نند تھی۔ میں نے عمر کو چدائی کیلئے بلا لیا اور اپنے روم میں رکھا رات کو ھم دونوں نگے ھوکر چدائی کرتے۔ عمر تو ایسی زبردست چدائی کرتا کے میں پاگل سی ھو جاتی۔ ایک رات میں اور عمر نگے چدائی میں مست تھے میں عمر کے لن کی سواری میں مست تھی اور بڑا دیور کسی طرح سے ڈور کھول کر اندر آگیا۔ میں عمر کے لن کو اوپر سے چدائی کر رھی تھی۔ اور عمر نیچے سے میری چوت کی چدائی کر رھا تھا۔ اور ھم دونوں اتنی فاسٹ چدائی کر رھے تھے۔ کے اف مت پوچھوں۔ مجھے بہت مزہ آرہا تھا۔ جب دیور کو دیکھا تو میں عمر کا لن اپنی چوت سے نکال کر ہٹی تو بس پھر تو دیور نے پکڑ لیا اف پھر تو دونوں چودنے لگے۔ مجھے تو دونوں نے پاگل کر دیا۔ ساری رات چدائی کرتے رھے۔ تین راتیں تو دونوں میری چدائی کرنے میں لگے رھے۔ اور دن کو بھی نہیں چھوڑتے تھے۔ پھر عمر چلا گیا۔ پھر اکیلا دیور تو مجھ پر بھاری پڑ گیا۔ مجھے تو دیور نے اتنا مزہ دیا کے میں کیا بتاؤں۔ دیور تو میری گانڈ چوت مموں اور منہ کی زبردست چدائی کرتا۔ پھر شوہر آگیا۔ لیکن دیور کو اب روکنا مشکل تھا۔ میں کچن واش یاں گھر کا کام کر رھی ھوتی تو دیور وہیں میری شلوار نیچے کرکے میری چوت یاں گانڈ کی چدائی کرنا شروع کر دیتا۔ اور ایک بار میں صفائی کر رھی تھی تو بڑے دیور نے مجھے پکڑ لیا اور میری شلوار نیچے کر میری چدائی کرنے لگا تو چھوٹے دیور نے دیکھ لیا میں چھوٹے دیور کو دیکھ کے سمجھ گئی اب اس سے بھی مزے کروں گی بڑا دیور کھڑے کھڑے میری چدائی کر رہا تھا اورمیں تو بہت گرم ھو چکی تھی۔ تو دیور سے کہا تیرے روم چل کر کرتے ہیں۔ پھر دیور کے روم میں آکر چدائی کی۔ بڑے دیور سے چدائی کر کے میں اپنے روم میں آئی تو اتنی دیر چھوٹے دیور نے آکر پکڑ لیا پھر چھوٹے دیور نے تسلی سے مجھے خوش کیا اور میں نے بھی مست ھوکر چھوٹے دیور کو خوش کیا۔ پھر اسی طرح ایک بار بڑا دیور کچن میں میری چودائی کر رھا تھا۔ تو سسر نے مجھے چدائی کرتے دیکھ لیا۔ میں نے بھی سسر کو دیکھ لیا۔ دیور نے نہیں دیکھا تھا۔ میں تو سسر کو دیکھ کر سمجھ گئی کے افففف اب سسر بھی نہیں چھوڑے گا۔ ایک رات میں دیور سے چدائی کرکے آئی تو آگے سسر چڈی میں لن کھڑا کیئے کھڑا تھا سسر کا کھڑا لن دیکھا تو افففف میں سمجھ گئی کے اب سسر چودے گا میں نے جاکر سسر کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا تو سسر مجھے اٹھا کر دوسرے روم لے گیا اور چدائی شروع کردی۔ مجھے بہت مزہ آیا سسر فارغ ھوا تو میں روم سے باہر آئی تو چھوٹا دیور مجھے اٹھا کر اپنے روم لے گیا اور چدائی کی۔ پھر میں شوہر کے پاس آئی تو شوہر شروع ھو گیا۔ ایک ھی وقت میں۔ میں نے چار لنوں کے مزے لیئے پھر کبھی بڑا دیور اٹھا کر لے جاتا تو کبھی سسر تو کبھی چھوٹا دیور۔ کبھی میں اپنے روم میں ھوتی تو کبھی بڑا دیور تو کبھی چھوٹا دیور تو کبھی سسر آکر شروع ھو جاتا دن میں دو بار سسر اور دو بار بڑے دیور کے ساتھ تو کبھی دو بار چھوٹے دیور کے ساتھ چدائی کرتی۔ یہ رات کو بھی نہیں چھوڑتے۔ میں تو دن کو تین لن سے مزے کرتی تو رات میں چار لن سے مزے کرتی۔ جب شوہر کی چھٹی ھوتی تو اس دن بہت مزہ آتا رات سے لےکر دن تک اور دن سے لےکر رات تک پھر دن سے لےکر رات تک۔ چار لن سے چدائی کرتی کبھی سسر پکڑ لیتا تو کبھی بڑا دیور تو کبھی شوہر تو کبھی چھوٹا دیور۔ پھر میں عمر کو بھی بلا لیتی عمر کے ساتھ مل کر میں بڑے اور چھوٹے دیور سے چدائی کرتی۔ تو نند نے اس رات مجھے تینوں سے چدائی کرتی دیکھ لیا اور سسر کے ساتھ بھی چدائی کرتی دیکھ لیا۔ نند نے کہا بھابھی تم تو بہت مزے کرتی ھو اپنے بھائی عمر اور میرے دونوں بھائیوں اور پاپا کے ساتھ۔ پھر کہا بھابھی میں بھی کرنا چاہتی ھوں کچھ کرو۔ میں نے کہا ایک شرط پر میں تیری سب سے چدائی کر وا سکتی ھوں اپنے بھائی عمر سے اور تیرے دونوں بھائیوں اور پاپا سے اور میرے پاپا اور بڑے بھائی سے ۔ کہا افففف سچ میں بھابھی۔ میں نے کہا ہاں تو کہا پھر شرط بتاؤ۔ میں نے کہا میرے ساتھ تم سیکس کرو۔ پھر میں اور نند نے سیکس کیا پھر نند سے کہا سب سے پہلے تیری چدائی عمر سے کراؤ عمر زبردست چدائی کرتا ھے۔ نند نے کہا ہاں بھابھی پھر میری جلدی سے چدائی کراؤ اب مجھ سے صبر نہیں ھوتا میں نے کہا آج ھم سیکس کریں گی تو پھر میں عمر کو بلا لوں گی یا وہیں رات گزارینگے تو عمر جو کرے اسے کرنے دینا پھر اپنے پاپا سے پھر عثمان سے۔ کہا ٹھیک ھے۔ پھر میں اور نند نے خوب سیکس کیا۔ پھر کچھ ایک ہفتے کیئے نند کی چدائی کرانے اپنے میکے آئی نند کو عمر کے حوالے کر کے میں پاپا کے ساتھ روم میں تھی۔ تین رات عمر نے نند کی چدائی کی پھر تین رات عثمان نے چدائی کی میں نے عمر سے چدائی کی پھر نند کو ایک رات پاپا کے ساتھ چھوڑا میں عثمان اور عمر ایک ساتھ چدائی کی پھر نند عمر سے شروع ھو گئی پھر ھم واپس آئے تو نند عمر پر مرمٹی تھی پھر نند کو بتایا کے رات کو ھم سیکس کرے گیں مجھے جودنے کوئی بھی أئے گا تم ھم دونوں کو نگا دیکھ کر تیری بھی چدائی کرے گا پھر ھم نگی سیکس کر رھی تھی کے بڑا دیور آیا اس نے ھم دونو کی چدائی کی۔ میں زیاد نند کو آگے کیا اسی طرح چھوٹے دیور نے بھی نند کو چودا دیا پھر آخر سے بھی نند کی چدائی کرا دی پھر نند نے عمر سے شادی کا کہا اور عمر سے شادی ھو گئی۔ نند نے میرے بھائیوں اور پاپا اپنی چوت گانڈ دے کر گھر کی لاڈلی بن گئی۔ یاں سب میرے دیوانے تھے میں دونو دیور سے اب ایک ساتھ چدائی کرتی ھوں تو دوستو مجھے دیجیئے اجازت اپنا خیال رکھنا بائے
0 Comments
Thanks