پردہ دار



آج سے کافی سال پہلے جب میں کالج میں پڑھتا تھا تو ہمارے ہمسائے کے گھر میں انکی ایک رشتے دار لڑکی جسکا نام اسماء تھا مہمان بن کر رہنے آئی اور وہ ہماری ہمسائی آنٹی خدیجہ کے ساتھ کبھی کبھی ہمارے گھر بھی آتی تھی. اسماء قرآن کی حافظہ تھی اور عالمہ کا کورس بھی کر رہی تھی. اسماء کا گاؤں بانڈی منیم تھا جو خان پور ڈیم کے پاس تھا. خدیجہ آنٹی اسماء کی چچی لگتی تھی جس کے گھر اسماء رہنے آئی تھی.

اسماء سانولے رنگ کی 19 سالہ مذہبی لڑکی تھی جسکا جسم سیکسی تھا اور بھرا ہوا جسم تھا اور زیادہ تر برقعہ اور نقاب پہنتی تھی. ایک دن میں اسماء میرے گھر بریانی دینے آئی تو میں گھر میں اکیلا تھا میں نے اسماء کو اندر بلایا اور اسماء نے مجھے بریانی کی پلیٹ دی اور بولی خدیجہ چچی نے بھیجوائی ہے.

پھر اسماء نے مجھے کہا یاسر بھائی نسرین آنٹی کہاں ہیں میں نے کہا امی تو ذرا بازار تک گی ہیں. میں نے موقع دیکھا تو سوچا اسماء سے بات کرتا ہوں اور میں نے کہا اسماء میں نے تم سے ایک بات کرنی ہے تو اسماء بولی جی کریں.

میں نے کہا اسماء تم مجھے اچھی لگتی ہو اور میں تم سے دوستی کرنا چاہتا ہوں، غلط دوستی نہیں لیکن میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں.

اسماء :- شادی کا فیصلہ میرے گھر والوں کا ہے اگر تم چاہتے ہو تو میرے گھر والوں سے رشتے کی بات کر سکتے ہو.

میں نے کہا وہ تو میں کروں گا لیکن میں تم سے رابطہ رکھنا چاہتا ہوں

اسماء :- رابطہ رکھنا مشکل ہے میں گاوں میں رہتی ہوں اور میرے پاس موبائل نہیں ہے. میں نے کہا موبائل میں تمہیں لا دوں گا اور میری ماں تمہارے گھر رشتہ کی بات بھی کرے گی.

اسماء بولی میں سوچ کر بتاوں گی اور پھر واپس چلی گئی.

میں نے شکار کو دانا تو ڈال دیا تھا.اب دیکھنا تھا کہ کامیابی ملتی ہے یا نہیں

میں نے احتیاطاً موبائل اور ایک سم کارڈ لےکر رکھ لیا کہ اگر اسماء مان گئی تو اسکو فون اور سم کارڈ دے دوں گا.

دو دن کے بعد اسماء ہمارے گھر آئی اور میں نے اپنی ماں کو سب بتا دیا تھا کہ اسماء پر میرا دل آگیا ہے تو ماں کسی بہانے سے سائیڈ پر ہو گئی اور میں نے اسماء سے پوچھا کیا سوچا تو اسماء بولی مجھے منظور ہے. میں نے اسماء کو موبائل چارجر اور سم کارڈ دے دیا اور کہا اس میں ایک ماہ کا پیکج کر دیا ہے. اب باقی بات فون پر کریں گئے. اسماء بولی کل میں واپس گھر جا رہی ہوں گاوں تو وہیں جا کر بات کروں گی. میں نے کہا ٹھیک ہے.

اگلی رات دس بجے میرے نمبر پر مجھے اسماء کا میسج آیا سلام علیکم رحمۃ اللہ کیسے ہو یاسر؟ میں نے فوراً جواب دیا کہ تمہارے بنا کیسا ہو سکتا ہوں تمہیں بہت مس کر رہا ہوں.

اسماء بولی مس کر رہے ہو تو فوراً رشتہ بھجواو تاکہ شادی ہو سکے پھر تم مس بھی نہیں کرو گئے. میں نے کہا میں بھی رشتہ جلدی جلدی بھجوانا چاہتا ہوں بس تم دعا کرو کچھ گھریلو مسائل ہیں حل ہو جائیں تو میں رشتہ بھجواتا ہوں.

اسماء سے میری اب روز بات ہونے لگی تھی میں اسماء کو آہستہ آہستہ سیکس کے ٹاپک پر لانا چاہتا تھا مگر اسماء اس طرف آتی نہیں تھی یہ حرام ہے کہہ کر فون بند کر دیتی تھی. لیکن ایک دن میں کامیاب ہو گیا میں نے اسماء کو گرم کر دیا اور فون سیکس کرنے لگے اور اسماء کو میں نے فون پر ڈسچارج بھی کروایا. اب اسماء دھیرے دھیرے کھلنے لگی اور فون سیکس میں اسماء کو مزا آنے لگا اب میں ہر رات اسماء سے اسکی پھدی میں فنگرنگ کرواتا تھا.

اسماء بولتی تھی یاسر یہ تم نے کیا کر دیا مجھے پاگل کر دیا ہے سیکس کے لیے مجھ سے نکاح کرو جلدی میں اب حقیقت میں سیکس چاہتی ہوں.میں نے کہا کسی دن ملتے ہیں تو اسماء بولی شادی سے پہلے میں کچھ نہیں کروں گی تو میں نے اسے یقین دلوایا کہ میں بس کسنگ کروں گا اور اوپر اوپر سے کروں گا. اسماء گرم ہو چکی تھی اور اسماء مان گئی.

کچھ دن کے بعد اسماء نے مجھے میسج کیا آج رات میں اور میری ماں بس اکیلی ہیں میرے گاؤں بانڈی منیم خان پور ڈیم کے پاس آج رات آجاؤ ملنے آجاو.

میں نے کہا ٹھیک ہے میں آتا ہوں. میں نے کہا میں رات دس بجے پہنچ جاؤں گا.میں نے میڈیکل اسٹور سے حمل روکنے والی گولیاں خریدی اور پھر رات 8.30 پر خان پور ڈیم کی طرف روانہ ہو گیا. سردیوں کے دن تھے اور میں راستے سے انجان تھا. خان پور ڈیم کراس کرنے کے 15 کلومیٹر کے بعد میں نے بانڈی منیم کا بورڈ دیکھا اور گاڑی اس گاؤں کی سڑک پر ڈال دی اور اسماء کو کال لگا دی اور پوچھنے لگا کہ کہاں کر کہ آنا ہے. راستہ بلکل سنسان تھا اور ہلکی ہلکی سی دھند بھی تھی اسماء نے مجھ سے پوچھا قبرستان کراس کر لیا؟ میں نے کہا ہاں ابھی کر رہا ہوں تو اسماء بولی یاسر قبرستان کراس کرنے کے بعد آگے آبادی ختم ہو جائے گی اور ایک ڈھلوان ہے سڑک پر اس پر ایک ہی بڑا سا گھر نظر آئے گا بس وہیں گاڑی روک دو. میں نے اس گھر کے بلکل ساتھ گاڑی پارک کی تو اسماء نے کہا میں حویلی کے دروازے پر کھڑی ہوں.

میں دروازے پر پہنچا تو اسماء دروازے پر کھڑی تھی اسماء نے مجھے اشارے سے اندر آنے کا کہا اور میں گھر میں داخل ہو گیا. اسماء نے مجھے کہا میرے پیچھے آؤ اور میں اسماء کے پیچھے چلتے ہوئے جانوروں کی حویلی کراس کی اور اس کے گھر کے صحن میں داخل ہو گیا اور پھر اسماء مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور دروازے کو کنڈی لگا لی.

میں چارپائی پر بیٹھ گیا اور اسماء میرے پاس بیٹھ گئی اور مجھے شیزان کے جوس کا ڈبہ دیا اور بولی یاسر ابھی تمہاری اسی سے خاطر کر سکتی ہوں میں نے کہا اسماء میں نے تمہارے ہونٹوں کا جوس پینا ہے. اسماء بولی اچھا تو پی لو روکا کس نے ہے مگر صرف کس کرو گئے. میں نے اسماء کا ہاتھ پکڑ کر پاس کیا اور اسماء کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیے اور آہستہ آہستہ کسنگ کرنے لگا.

میں نے اسماء کو گلے سے لگا لیا اور اسماء کے ہونٹوں کو چوسنے لگا اب اسماء ساتھ دے رہی تھی. میں نے اسماء کے منہ میں زبان ڈال دی اور اسماء چوسنے لگی. اب اسماء زور زور سے میری زبان چوس رہی تھی تو میں نے اپنے ہاتھ اسماء کے چوتروں پر رکھ دیا اور ہلکا سا دبایا اسماء نے کوئی رسپانس نہیں دیا جسکا مطلب تھا راستہ صاف ہے.

اسماء نے اب اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی اور میں اسماء کی زبان چوسنے لگا اور اسماء کے چوتروں کو دبانے لگا اسماء سسکیاں لے رہی تھی. میرا لن فل کھڑا ہو چکا تھا اور اسماء کو اپنے پیٹ سے نیچے لگ رہا تھا. اسماء بھولی بن کر بولی یاسر مجھے تمہارا کچھ سخت سا چبھ رہا ہے تو میں بولا اسماء جان یہ میرا لن ہے جو گرم ہو گیا ہے تمہارے گرم پھدی کو مانگ رہا ہے.

اسماء بولی اف میں بھی گرم ہوں مگر باقی سب شادی کے بعد کریں گئے. میں نے کہا جان ٹھیک ہے لیکن اوپر اوپر سے تو کرنے دو اور میں نے اسماء کے مموں پر ہاتھ رکھ دیا اور دبانے لگا اسماء نے سسکی لی آہ اف آہ پلیز چھوڑ دو یاسر درد ہو رہا ہے. میں اسماء کی قمیض اتارنے لگا اور اسماء بولی یاسر یہ کیا کر رہے ہو میں نے کہا جان تمہارے ممے آزاد کروا رہا ہوں انکو آج چوسنا ہے اور پھر میں نے اسماء کی قمیض اتار دی اور اسماء کا برا بھی اتار دیا.

اسماء کے 34 سائز ممے تن چکے تھے میں نے اسماء کو دیوار کے ساتھ لگا کر اسکے ممے چوسنا شروع کر دیے اسماء پوری مستی میں تھی اور میں نے موقع دیکھ کر اسماء کی شلوار میں ہاتھ ڈال دیا اور اسماء کی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا. اسماء اور مزے اور جوش میں آگئ اور اسماء نے خود ہی اپنی شلوار اتار دی اور بولی یاسر چود دو میری گرم پھدی بہت پیاسی ہے.

میں نے اپنے کپڑے اتارنا شروع کر دیے اور بلکل ننگا ہو چکا تھا. اسماء بلکل ننگی ہو چکی تھی اور جاکر چارپائی پر رضائی میں لیٹ گئی اور مجھے بولی یاسر آجاؤ میری پھدی کی پیاس بجھا دو.

میں اسماء کی رضائی میں گھس گیا اور اسماء کی ٹانگیں کھول دی اور اسماء کی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا اسماء کی پھدی پر ہلکے ہلکے بال تھے. اسماء نے ٹانگیں پوری کھول دی اور میں نے اسماء کی پھدی پر زبان پھیرنا شروع کر دی آہ اسماء کی پھدی کیا گرم پھدی تھی جہاں زبان مارتا تھا سوراخ پانی چھوڑنے لگتا تھا. میں نے اسماء کی پھدی کے سوراخ کو چوسنا شروع کر دیا اور اسماء مستی میں چوت چٹوانےلگی. دس منٹ اسماء کی پھدی چاٹنے کے بعد اسماء کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا جسے میں چاٹ گیا.

اب میں نے لن اسماء کے منہ کے قریب کیا تو اسماء بولی یہ حرام ہے میں نے کہا اسماء جان ایک بار چوسو مزا نہ آیا تو مت چوسنا اب اسماء نے میرے 7 انچ کے لن کے ٹوپے پر زبان ٹچ کی تو اسماء کو اچھا لگا اسماء نے لن منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی. اب اسماء میرا پورا لوڑا چوس رہی تھی اور میں اسماء کے ممے کے نپلز دبا رہا تھا.

میں نے سوچا نہ تھا کہ ایک عالمہ حافظہ قرآن لڑکی اپنی پھدی چدوانے مجھے گھر بلائے گئ اور وہ نیک پاکیزہ لڑکی میرا لوڑا چوس رہی تھی. میں نے اسماء سے کہا جان پھدی میں لن لو تو اسماء بولی یاسر مجھے لن چوسنا ہے بہت مزا آرہا ہے لن چوس کر ابھی اور چوسوں گی بہت رات ہے تم فجر تک میری پھدی چود سکتے ہو.

میں نے اسماء کو کہا لن منی چھوڑ دے گا تمہارے منہ میں جتنا تیزی سے تم چوس رہی ہو تو اسماء بولی لن منہ میں لے لیا ہے تو لن کی منی بھی لے لوں گی. اسماء پورے جوش میں گرم ہو کر لن چوسنے میں مگن تھی کہ میرے لن نے اسماء کے منہ میں منی کی پچکاری ماری اور اسماء نے لن کو اپنے ہونٹوں سے جکڑ لیا اور منی اپنے منہ میں نکالی اور چاٹ کر نگل گئ.

اسماء نے میرے لن کو منی نکلنے کے بعد بھی چوسنا جاری رکھا اب میں نے اسماء کو کہا کہ میرے منہ پر آکر پھدی رکھو اور دوسری طرف میرا لن چوسو اسماء نے اپنی چوت میرے منہ پر رکھ دی اور میں اسماء کی کنواری چوت چاٹنے لگا. اسماء کی پھدی بہت ٹائٹ تھی اور بہت جوسی تھی. میرا لن اسماء نے چوس چوس کھڑا کر دیا تھا اور میں نے اسماء کو اب بستر پر سیدھا لٹا دیا اور اسکی ٹانگیں کھول کر اپنا 7 انچ کا لوڑا اسماء کی گرم گیلی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر رگڑنے لگا. اسماء مچلنے لگی اور میرے لن کو پکڑ کر خود اپنی پھدی پر رگڑنے لگی.

اسماء بولی آف یاسر تمہارا لن کتنا موٹا ہے میری پھدی پھاڑ دے گا

میں نے کہا اسماء تم کیا چاہتی ہو؟

اسماء بولی یاسر پھدی چدوانا چاہتی ہوں تمہارے لن سے اپنی پھدی پھڑوانی ہے.

میں نے کہا چل پھر تیار ہو جا اسماء اور اسماء بولی تیار ہوں

میں نے لن اسماء کی گرم چوت پر رکھ کر گھسا مارا اور لن کا ٹوپا گھس گیا اسماء درد سے چیخی میں نے ایک اور گھسا مارا تو میرا آدھا لوڑا اسماء کی پھدی میں تھا. اب میں نے اسماء کو کہا جان برداشت کرو اسماء بولی میرے درد کی پرواہ نہ کرو اپنا کام جاری رکھو اور میرے درد کو مزے میں بدل ڈالو.

میں نے اسماء کی پھدی پر زور دار جھٹکے مارے اور پورا لن اسماء کی دیسی پھدی میں گھس گیا اب میں نے اسماء کی چوت چودنا شروع کر دی اور زور دار گھسے اسماء کی پھدی کے اوپر مارنے لگا. میرے لن اور اسماء کی پھدی کے ملاپ کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھی اور ساتھ کمرے میں اسماء کی ماں بےخبر سو رہی تھی کہ اسکی جوان بیٹی کی کوئی پھدی چود رہا ہے. اسماء اب نارمل ہو چکی تھی اور سسکیاں لے لے پھدی چدوا رہی تھی.

میں نے اب اسماء کی دونوں ٹانگیں اٹھا دی اور کندھوں کے ساتھ لگا دی اور اسماء کی پھدی میں لن ایک جھٹکے میں دوبارہ پورا ڈال دیا اور پھدی چودنے لگا. اسماء نے میری کمر کو پکڑ رکھا تھا اور مجھے کہہ رہی تھی یاسر چودو پوری طاقت سے میری پھدی چودو اور میں زور دار جھٹکے اسماء کی پھدی پر مار رہا تھا.

اسماء کی پھدی میرے لن نے پوری کھول دی تھی اور اب اسماء کو پھدی چدوانے کا مزا ارہا تھا. اسماء بولی آہ یاسر میری پھدی دو بار فارغ ہو گئی ہے تم کب فارغ ہو گئے میری پھدی میں درد ہو رہا ہے.

میں نے کہا اسماء جان برداشت کر اور چدائی کا مزا لے اسماء بولی یاسر لے تو لیا ہے مزا تم نے میری چوت پھاڑ دی ہے.

میں نے اسماء کی پھدی پر اب فل جوش سے گھسے مارنے شروع کر دیے اور کچھ منٹ میں میری منی اسماء کی پھدی میں نکلنے لگی اسماء بولی آہ یہ کیا گرم گرم میرے اندر تک جا رہا ہے. میں نے کہا میری منی نکل گئی ہے تیری چوت میں اسماء بولی بہت مزا آیا ہے.

میں نے کچھ دیر لن اسماء کی پھدی میں رکھا اور پھر باہر نکالا اور واشروم چلا گیا واپس آیا تو اسماء نے مجھے چارپائی کی چادر دکھائی جو خون سے بھری تھی. میں نے کہا یہ تو ہوتا ہے پہلی بار چدائی کروانے کے بعد فکر نہ کرو اور یہ دو گولیاں کھا لو تمہیں حمل نہیں ہو گا.

اب اسماء واشروم پھدی صاف کرنے گی اور بولی یاسر بہت سوجھ گئ ہے میری پھدی لیکن مزا آیا ہے.

اس کے بعد میں اسماء کی 4 بار مزید پھدی چودی اور فجر کے وقت واپس راولپنڈی کے لیے نکل پڑا. اسماء اب میری لن کی رانی بن چکی تھی اور اسماء کو کافی سال تک چودتا رہا پھر اسکی شادی اچانک ایک امام مسجد سے ہو گئی اور رابطہ منقطع ہوگیا لیکن اسماء کو یاد کر کہ آج بھی لن گرم ہو جاتا ہے.