پندرہ سالہ لڑکی



آج سے کافی سال پہلے کی بات ہے اس وقت میں کالج میں پڑھتا تھا. مجھے ایک انجان نمبر سے موبائل پر کال موصول ہوئی اور دوسری طرف کوئی لڑکی بول رہی تھی جو اپنے انکل مشتاق سے بات کرنا چاہ رہی تھی مگر میں نے رانگ نمبر کہہ کر فون بند کر دیا.لیکن میں نے نمبر موبائل میں محفوظ کر لیا.

کچھ دن کے بعد میں نے اس نمبر پرہیلو کا میسج کیا اور مجھے رات 11 بجے کے قریب رپلائی آیا کہ کون؟

میں نے ویسے ہی بات چلانے کا کہا مجھے عائشہ سے بات کرنی تھی یہ عائشہ کا نمبر ہے؟

تو مجھے دوسری طرف سے میسج کا رپلائی نہیں سوری رانگ نمبر

پھر کچھ دیر کے بعد مجھے دوبارہ اس نمبر سے میسج آیا کہ کون ہے عائشہ آپکی دوست ہے؟ تو میں نے دوبارہ میسج کا رپلائی کیا کہ بس دوست ہی سمجھیں بس ناراض ہو گئی ہے.

پھر اس نمبر سے میری میسج پر کبھی کبھار بات ہونے لگی. اس لڑکی کا نام شازیہ تھا اور وہ فتح جنگ کھوڑ کے پاس ایک گاؤں میرا شریف میں رہتی تھی. شازیہ کا ابو ملک سے باہر ہوتا تھا اور وہ چھپ کر موبائل استعمال کرتی تھی شازیہ کی عمر 15 سال تھی اور وہ نویں جماعت میں اسی گاؤں میرا شریف کے سکول میں پڑھتی تھی.

اب میری شازیہ سے روز بات ہونے لگی اور شازیہ سے مجھے فون پر بات کرتے چھ ماہ ہو گئے تھے اور شازیہ کو میں آہستہ آہستہ سیکس پر لے آیا تھا اور میں اور شازیہ فون سیکس کرنے لگے تھے. میں شازیہ کو فون پر اسکی پھدی میں فنگرنگ کرواتا تھا اور شازیہ کو زیادہ سیکس کا علم نہیں تھا وہ ایک دیہاتی لڑکی تھی مگر اس کی باتوں سے لگتا تھا کہ اس کی پھدی میں بہت گرمی ہے. کیونکہ وہ شروع میں بات کرتے بہت شریف تھی اور شرمیلی تھی مگر شازیہ کو فون پر میں اتنا گرم کر چکا تھا کہ شازیہ اب روزانہ فون سیکس کرنے لگی اور ایک دن شازیہ نے مجھے کہا مجھے ملنے میرے گاوں میرا شریف آجاو لیکن تمہیں آنا رات کو پڑے گا.

میں شازیہ کی بات سن کر سوچ میں پڑ گیا کیونکہ اس علاقے میں میں کبھی گیا نہیں تھا اور سنا تھا کہ وہ علاقہ بہت خطرناک ہے. قصہ مختصر میرے سر پر پھدی جی کا نشہ چڑھا ہوا تھا اور میں نے اپنی جیپ نکالی اور اپنے ایک دوست رئیس خان کو ساتھ لیا اور گھر سے رات 10 بجے میرا شریف گاؤں کے لیے نکل کھڑا ہوا.

فتح جنگ پہنچ کر میں نے کھوڑ روڈ پر گاڑی ڈال دی اور بڑی مشکل سے میرا شریف والی سڑک پر چڑھ گئے. رات 11 بجے کا وقت تھا اور کوئی بھی سڑک پر دکھائی نہیں دے رہا تھا نہ ہی کوئی گاڑی سڑک پر دیکھی تھی.

میں نے شازیہ کو فون کیا میرا شریف گاؤں شروع ہو گیا ہے کہاں آنا ہے تو شازیہ بولی آگے آتے جاؤ گئے تو ایک دربار آئے گا اس دربار کے سامنے ایک گراونڈ ہے وہاں اونٹوں کا میلہ لگا ہوا ہے. وہاں گاڑی پارک کر کہ اتر کر ساتھ گلی میں آجاؤ میں دروازے پر کھڑی ہوں.

میں نے گاڑی پارک کی اور اپنے دوست رئیس خان کو کہا کوئی مسئلہ ہو مجھے کال کرنا اور اسکو میں نے بتایا کہ میں کس گلی میں جارہا ہوں. میں گاڑی سے اترا سردیوں کے دن تھے اور گھپ اندھیرا تھا. موبائل کی روشنی میں گلی میں داخل ہوا اور پھر شازیہ کی سرگوشی سنائی دی اور اشارہ کیا میرے پیچھے پیچھے اندر آجاؤ.

شازیہ کے گھر کے دروازے سے داخل ہوا تو اسکا گھر بہت بڑا تھا اور پھر کچھ دیر چل کر اس نے مجھے اپنے کمرے میں گھسا دیا اور ادھر ادھر دیکھ کر کنڈی لگا دی.

میں بہت ڈر رہا تھا. شازیہ اور میں نے ایک دوسرے کو نہیں دیکھا ہوا تھا. جن میں نے شازیہ کو دیکھا تو وہ 15 سالہ معصوم سی بچی لگتی تھی. شازیہ سانولے رنگ کی لڑکی تھی اور اسکے ممے بھی بہت چھوٹے چھوٹے تھے یوں کہہ لیں کہ بچی تھی.

میں نے شازیہ کو کہا چل بستر میں لیٹ کر باتیں کرتے ہیں کیونکہ باہر مجھے بہت تھنڈ لگ رہی تھی. میں نے شوز اتارے اور شازیہ نے چارپائی کی رضائی ہٹائی اور ہم دونوں چارپائی کے اندر تھے.

میں نے شازیہ کے اوپر اپنی ٹانگ رکھ دی اور شازیہ کو بولا بہت گرم ہوں شازیہ تیری پھدی پر اور شازیہ کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیئے. شازیہ نے کمرے کی بتی بجھا رکھی تھی بس زیرو کابلب جل رہا تھا. میں نے شازیہ سے کہا گھر کون کون ہے تو بولی میری ماں اور میرے دو بھائی ہیں.

میں نے شازیہ سے پوچھا کچھ مسلہ تو نہیں ہو گا تو شازیہ بولی نہیں ہوتا کوئی آیا تو تم پیٹی کے پیچھے چھپ جانا. شازیہ عمر کی چھوٹی تھی مگر بہت تیز تھی.

میں نے شازیہ کے ہونٹوں کو دوبارہ چومنا شروع کیا اور میرا لن ٹائٹ ہو چکا تھا اور شازیہ کو محسوس ہوا تو شازیہ نے ہاتھ میرے لن پر رکھ دیا اور بولی یاسر بہت سخت ہے تمہارا لن، میں نے کہا شازیہ تمہاری پھدی میں جا کر نرم ہو جائے گا.میں نے شازیہ کی قمیض اوپر کر دی اور اسکے چھوٹے چھوٹے مموں کے نپلز پر زبان پھیرنے لگا اور ساتھ ہی شازیہ کی شلوار اتار دی.

شازیہ کی شلوار اتارنے کے بعد میں نے اپنا پاجامہ اتار دیا اور شازیہ کی پھدی کے اوپر اپنا 7 انچ کا لن رکھ کر لیٹ گیا اور شازیہ کے ممے اور ہونٹ چوسنے لگا.

شازیہ کی چوت بلکل کنواری تھی اور سیل پیک تھی. میں نے شازیہ کی چوت کے سوراخ پر لن رگڑنا شروع کر دیا اور شازیہ سسکیاں لینے لگی. اب میں نے شازیہ کو اپنے موبائل سے ایک سیکسی فلم دکھائی جس میں ایک 13 سال کی بچی ایک بوڑھے شخص سے پھدی چدوا رہی ہوتی ہے. شازیہ نے پہلی بار یہ فلم دیکھی تو مست ہونے لگی.

میں نے شازیہ کو کہا لن چوسنا شروع کر دو اور شازیہ نے اپنے ہاتھ سے میرا 7 انچ کا لوڑا پکڑا اور منہ میں لے کر چوسنے لگی. شازیہ فون پر سیکس کر کہ کافی سمجھدار ہو چکی تھی اور اچھے طریقے سے لن چوس رہی تھی.

میں نے شازیہ سے پوچھا دیکھو شازیہ تمہاری پھدی بہت ٹائٹ اور تم مجھ سے بہت چھوٹی ہو کیا تم سچ میں مجھ سے پھدی چدوانا چاہتی ہو ؟ کیونکہ تمہاری پھدی میں بہت درد ہو گا اور خون بھی نکلے گا تو شازیہ بولی یاسر میں درد برداشت کر لوں گی اور پھر شازیہ نے ایک چادر کا ٹکڑا چارپائی پر بچھا دیا اور اس ٹکڑے پر اپنی ننگی پھدی رکھ دی اور کہا یاسر ڈال دو لن میں برداشت کروں گی.

میں نے شازیہ کی پھدی کے سوراخ پر لن رکھ کر گھسا مارا اور میرا لن کا موٹا ٹوپا شازیہ کی پھدی کے سوراخ پر سلپ کر گیا.

میں نے شازیہ کو منہ میں کچھ کپڑا رکھنے کو کہا کہ درد سے شازیہ آواز باہر نہ جائے اور پھر لن شازیہ کی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر دبایا تو میرا لن کا ٹوپا شازیہ کی پھدی میں داخل ہو چکا تھا شازیہ نے درد سے پھدی پیچھے کی مگر میں نے کہا اب نہیں شازیہ اب لن لینا پڑے گا پھدی میں پورا اب وقت گزر گیا.

میں نے شازیہ کی پھدی پر تھوڑا مزید زور دیا تو لن شازیہ کی پھدی کو چیر کر آدھا لن شازیہ کی گھس گیا. شازیہ کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے اور درد سے بلبلا رہی تھی مگر منہ میں کپڑا تھا اور بیچاری کیا کر سکتی تھی. خود اپنی پھدی پیش کی تھی. اب میں نے شازیہ کے ممے چوسنے شروع کیے کہ درد تھوڑا کم ہو جائے تو پھر لن اندر پورا کروں گا.

اب عائشہ مزے سے ممے چسوا رہی تھی اور میرا لن آدھا شازیہ کی پھدی کے اندر تھا. شازیہ بولی یاسر میری پھدی پھٹ گئی ہے جب تم نے میری پھدی میں لن گھسایا میری پھدی سے گرم گرم کچھ نکل رہا تھا تو میں نے کہا شازیہ جان آج نہیں تو کل تیری پھدی کسی نے تو چودنی تھی آج میں نے چود دیا اچھا ہے تیری پھدی کو بھی پیار چاہیے تھا.

میں نے ایک جھٹکا مارا اور پورا لن شازیہ کی پھدی میں گھسا دیا اور شازیہ کی پھدی میں جھٹکے مارنے لگا. شازیہ پھر سے درد سے کراہنے لگی مگر میں نے اسکو کہا چپ کرو اور مزا لو مگر شازیہ رونے لگی یاسر درد ہو رہا ہے دھیرے مارو میری چوت

لیکن شازیہ کے منہ سے چوت کا لفظ سن کر مجھے مزید گرمی چڑھ گئی اور میں نے شازیہ کی پھدی کو زور زور سے چودنا شروع کر دیا اور شازیہ کو مجبوراً آواز دبا کر پھدی چدوانا پڑ رہی تھی.

میں شازیہ کی پھدی چودتے چودتے مست ہو گیا تھا اور اندھا دھند شازیہ کی پھدی پر جھٹکے لگا رہا تھا یہ سوچے بنا کہ میری منی شازیہ کی پھدی میں نکل گئی تو شازیہ کو حمل ہو سکتا ہے شازیہ کی پھدی کی دس منٹ کی کی تیز چدائی کے بعد میرے لن نے منی 15 سالہ شازیہ کی کنواری پھدی میں اگل دی. شازیہ اس چیز سے نا آشنا تھی کہ اس کی پھدی میں میں نے کیا چھوڑ دیا اور بولی مجھے اندر گرم گرم محسوس ہو رہا ہے کچھ پانی سا اور میں نے کہا شازیہ یہ گرم پانی میرے لن نے نکالا ہے اسکو منی کہتے ہیں اسی سے عورت کو حمل ٹھہرتا ہے.

شازیہ کی پھدی میں لن رکھے لیٹا ہوا تھا پھر شازیہ نے رضائی ہٹائی اور میں نے لن شازیہ کی پھدی سے باہر نکال دیا. شازیہ کی پھدی کا برا حال ہو چکا تھا اور بستر پر کپڑا بھی خون سے تر تھا. شازیہ رونے لگی یہ کیا ہو گیا.

میں نے کہا شازیہ تیری پھدی چد گی ہے اور کچھ نہیں ہوا سب ٹھیک ہو جائے گا.

میں نے شازیہ کو کس کیا اور کہا پہلے تو فون پر پھدی چدواتی تھی اب آج تیری حقیقت میں پھدی چود دی ہے.

کچھ دیر کے بعد شازیہ نارمل ہو گئی اور میرے لن پر پھر سے ہاتھ پھیرنے لگی اور بولی ایک بار اور کھیل کھیلیں؟

میں مسکرا دیا اور شازیہ کے ہونٹ چوسنے لگا اور شازیہ میرے لن کو سہلا رہی تھی. میں نے شازیہ کو گھوڑی بنا دیا اور لن شازیہ کی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر رگڑنے لگا. شازیہ مست ہونے لگی اور بولی یاسر لن اندر کر دو میری پھدی لن مانگ رہی ہے.

میں نے لن شازیہ کی پھدی کے اندر گھسا دیا اور شازیہ کو کمر سے پکڑ کر شازیہ کی پھدی چودنے لگا. شازیہ اب کھل کر چدوا رہی تھی اور شازیہ نے منہ میں کپڑا ڈال رکھا تھا تاکہ اسکی آواز باہر نہ جائے. شازیہ کی پھدی مجھے چودتے دس منٹ ہو گئے تھے لیکن میرا لن فارغ نہیں ہو رہا تھا.

اب شازیہ کو میں نے اپنے نیچے لٹا دیا اور اسکی کومل چوت چودنے لگا. شازیہ کی چوت پر جم کر دھکے مار رہا تھا کہ کچھ منٹ کے بعد میرے لن نے منی شازیہ کی چوت میں چھوڑ دی اور میں شازیہ کے اوپر لیٹ گیا اور کچھ دیر تک لن شازیہ کی پھدی کے اندر ہی رکھی رکھا.

شازیہ بولی یاسر یہ تمہارے لن سے جو میرے اندر نکلا ہے اس سے بچہ پیدا ہو گیا تو میں کیا کہوں گی؟ میں تھوڑا ڈر گیا اور کہا نہیں ہو گا. اور کپڑے پہننے لگا شازیہ بھی شلوار پہن رہی تھی اور مجھے بولی دوبارہ کب آؤ گے. میں نے کہا جلدی آجاوں گا.

پھر شازیہ مجھے دروازے تک چھوڑنے آیے اور میں فوراً گاڑی کو سلف مارا اور واپس راولپنڈی کو نکل آیا. رئیس خان بولا یاسر کیسی تھی چوت؟ میں نے کہا بچی 15 سال کی تھی فل گرم اور ٹائٹ پھدی تھی.

کچھ دن کے بعد مجھے شازیہ نے کال کی اور کہا یاسر میں تمہارے بچے کی ماں بننے والی ہوں میری ماں سے بات کرو تو میں نے اسکی ماں بولی یاسر تم نے میری کمسن بچی کو حاملہ کر کہ اچھا نہیں کیا اب شادی کرو اس سے اور لے کر جاو شازیہ کو اپنے گھر، میں نے کہا آنٹی شازیہ کمسن بچی نہیں ہے 7 انچ کا لوڑا ساری رات پھدی میں لیتی رہی ہے بہتر ہے حمل ضائع کروا دو ابھی صرف 10 دن ہوئے ہیں. مزا میں نے شازیہ کی پھدی کا لیا ہے تو شازیہ نے بھی میرے لن کا مزا لیا ہے حساب برابر ہو گیا. شازیہ کی ماں نے غصے سے فون بند کر دیا پھر اسکے بعد شازیہ کا نمبر بند ہو گیا اور نہ میں نے کبھی رابطہ کیا نہ شازیہ نے رابطہ کیا اور یہ میری زندگی کا سچا واقعہ ہے کہ میں نے 15 سالہ کچی کلی کو چود کر پریگنٹ کر دیا.