یہاں ڈالو نا!
نازو باجی نے ٹھیک کہا تھا کہ وہ لن چوسنے میں اتنی ایکسپرٹ نہ تھیں بس انہوں نے گزارے مافق میرا لن چوسا جس کا مجھے کوئ خاص مزہ نہ آیا یہ بات انہوں نے بھی محسوس کر لی اور کہنے لگی تم ایسا کرو کہ ۔۔۔۔ اس صوفے پر ہاتھ ٹکا کر ڈوگی سٹائل میں ہو جاؤ اور اپنی دونوں ٹانگیں کھول دو۔۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔۔ ڈوگی سٹائل میں ہو جاؤں پر وہ کیوں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ لن نہ سہی میں تمہیں پیچھے سے لِکنگ کر کے تم کو مست کر سکتی ہوں اور پھر مجھے دھکا دے کر ڈوگی سٹائل میں ہونے کو کہا ۔۔۔۔ اب میں ویسے ہی گیا جیسا کہ انہوں نے کہا تھا ۔۔ اب وہ میرے پیچھے آئیں اور اپنی زبان نکال کر میری بیک سائیڈ خاص کر ہول کو چاٹنے شروع ہو گئیں ی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے ہاتھ پر تھوک لگا کا اسے چکنا کیا اور اس کے ساتھ ساتھ میرا لن بھی اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور ہلکی ہلکی مُٹھ مارنے لگی ۔۔۔۔ اس سے قبل کبھی کسی اور لیڈی نے میرے ساتھ یہ والا کام نہ کیا تھا سو پہلے تو مجھے ان کی یہ حرکت بڑی عجیب سی لگی لیکن جب انہوں نے اپنی زبان کو میری بیک پر ایک خاص سٹائل سے چلانے شروع کیا تو آہستہ آہستہ میں مست ہونے لگ گیا اور یقین کرو دوستو مجھے اتنا مزہ آیا کہ میں بیان نہیں کر سکتا ۔۔۔ میرا دل کر رہا تھا کہ وہ مجھے پیچھے سے چاٹتی جاۓ چاٹتی جاۓ لیکن پھر انہوں نے خود ہی یہ کام سٹاپ کر دیا اور اُٹھ گئ ان کی دیکھا دیکھی میں بھی بھی سیدھا ہو گیا اور ان کو گلے سے لگا لیا تو اب کی بار وہ تھوڑا مست ہو کر بولی ۔۔۔۔۔ ڈارلنگ مجھے اتنے زور سے دباؤ کہ میری ساری ہڈیاں چٹخ جائیں ۔۔ اور پھر میں نے ان کو بڑی ہی زود دار جھپی لگائ اور اتنا زور لگایا کہ وہ بمشکل سانس لے سکیں ۔۔۔ اور جب میں نے ان کو اپنی گرپ سے آذاد کیا تو ان کو سانس چڑھا ہوا تھا بولی ۔۔۔۔ ہاں اب مزہ آیا نا جپھی کا ۔۔۔ پھر انہوں نے میرا لن پکڑ لیا اور بولی واہ۔۔۔ کیا زبردست چیز ہے یہ ۔۔۔ پھر بولی اُ ف ف۔۔۔۔ کتنا سخت اور کتنا تنا ہوا ہے ۔۔۔۔ پھر وہ واپس مُڑ گئ قالین پر ہی گھوڑی بن کر بولی ۔۔۔ آ جا میرے راجا ۔۔۔۔۔۔ اور میں ان کے پیچھے چلا گیا اور لن کو تھوڑا گیلا کر کے ان کی چوت کے لبوں پر رکھ دیا تو فوراً ہی انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر پیچھے سے میرا لن پکڑ لیا اور کہنے لگی یہاں نہیں جان ۔۔۔ پھر انہوں نے اسے اپنی گانڈ کی موری پر رکھا اور کہنے لگی یہاں ڈالو نا۔۔۔ اور میں ان کی یہ بات سُن کر پرپیشان ہو گیا یہ بات نہیں تھی کہ میں نے کھبی کسی خاتون کو پیچھے سے نہیں کیا تھا بلکہ میں تو لیڈیز سے درخواستیں کر کر ان کی گانڈ مارا کرتا تھا مگر یہاں مسلہ یہ تھا کہ ایک تو نازو کہ بنڈ تھی ہی نہیں دوسری بات یہ کہ میں نے دیکھ لیا تھا کہ ان کی گانڈ کی موری بہت خشک اور انتہائ تنگ تھی ۔۔۔ سو میں نے ان سے کہا نازو جی پلیز آپ میرے لن کا سائز دیکھو اور اپنی یہ چھوٹی سی گانڈ کی موری کو دیکھو یہ اس میں کیسے داخل ہو سکتا ہے ؟ تو وہ کہنے لگی ایسے ہی جیسے لن کسی گانڈ میں جایا کرتا ہے پھر بولی ایک منٹ رکو اور پھر وہ ننگی ہی وہاں سے چلی گئ اور کچھ دیر بعد جب وہ واپس آئ تو اس کے ہاتھ میں کچھ تھا ۔۔ جو مُٹھی بند ہونے کی وجہ سے مجھے ٹھیک سے نظر نہ آ رہا تھا ۔۔ پھر وہ میرے پاس آ کر کھڑی ہو گئ اور کہنے لگی ۔۔۔ یہ جیلی ہے اور یہ میں اپنے خاوند کی چُرا کے لائ ہوں تم اس کو اچھے طرح سے میری گانڈ کے ہول پر اور اس کے اندر مل دو تو میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔ اس سے کیا ہو گا نازو جی ؟ تو وہ بولی ۔۔۔ اس سے یہ ہو گا کہ میری گانڈ کے ٹشو نرم اور چکنے ہو جائیں گے اور تمھارا لن بڑی آسانی سے میرے اندر چلا جاۓ گا تو میں نے کہا نازو جی آپ میرے لن کو انڈر اسٹیمیٹ کر رہی ہیں ۔۔ اور لن پکڑ کر ان کو اس کا موٹا سا ٹوپا دکھایا اور بولا اس کا حجم تو دیکھیں اور اپنی تنگ موری دیکھیں ۔۔۔۔۔ تو وہ قدرے غصے سے بولی۔۔۔ یار پہلے تم میری گانڈ پر جیلی تو لگا نا۔۔۔ ۔ پھر اپنا لن بھی دکھا لینا ۔ پھرانہوں نے میرے ہاتھ میں وہ جیلی پکڑائ اور خود قالین پر دوبارہ ڈوگی بن گئ ۔۔۔۔ اب میں نے ان سے لی ہوئ جیلی کی کافی مقدار ان کی چھوٹی سی گانڈ کی تنگ اور خشک موری پر ڈالی اور اپنی ایک انگلی سے اس پراچھی طرح مساج کرنے لگا ۔۔۔ شروع میں ان کی موری کے رِنگ کا گوشت کافی سخت تھا ۔۔ لیکن میرے مسلسل مساج سے و ہ گوشت نرم پڑنا شروع ہو گیا پھر میں نے اپنی انگلی کی مدد سے وہ جیلی ان کی گول موری کے اندر تک ڈالی اور پھر اپنی درمیانی انگلی ان کی گانڈ میں ڈال کر اسے اچھی طرح مل دیا ۔کچھ دیر کی محنت کے بعد میری انگلی اس قابل ہو گئ کہ آسانی سے ان کی موری میں آ جا سکے ۔۔۔۔ یہ بات محسوس کر کے وہ مجھ سے کہنے لگی کیوں ۔۔۔ میری گانڈ نرم پڑ گئ ہے نا ۔۔۔ تو میں نے کہا واقعی نازو جی اس جیلی نے تو کمال کر دیا تو وہ کہنے لگی امپورٹڈ ہے ۔۔۔۔ اور تم تو ایسے ہی ڈر رہے تھی گانڈ میں نے مروانی ہے لن میرے اندر جانا ہے اور ڈر تم رہے تھے ۔۔۔۔ پھر وہ سیدھی ہو گئ اور میرے لن پر کافی سارا تھوک لگایا اور دوبارہ گھوڑی بن گئ اور بولی اب ڈالو نا ۔۔۔ اور میں ان کے پیچھے آ گیا ۔۔۔۔ اور ان کی چھوٹی سی گانڈ کو انگلیوں کی مدد سے تھوڑا اور کھول دیا اور بولی ڈال بھی دے یار ۔۔ مجھے اتنے بڑے لن سے بنڈ مروانے کا بڑا شوق تھا ۔۔۔ میں نے ان کی بات سُنی ان سُنی کر دی اور اپنا موٹا سا ٹوپا ۔۔ ان کی موری پر رکھ دیا اور لن کو ان کی گانڈ کی طرف ہلکا سا پریس کیا ۔۔۔۔۔۔۔ لن کا تھوڑا سا اگلا حصہ ان کی موری میں داخل ہو گیا اور وہ ایک دم چلائ ۔۔۔ اوئ ماں۔۔ اوہ۔۔ اوہ ۔۔۔۔ ۔۔۔ اور میں ان کی چیخ سن کر میں تھوڑا گھبرا گیا اور بولا کیا ہوا نازو جی تو وہ مستی میں آ کر کہنے لگی ۔۔۔ تھوڑا تھوڑا سا کیوں ڈالتے ہو ایک دم پورا ڈال نہ ۔۔ ۔۔۔اور پھر تھوڑی تیز آواز میں کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ جلدی کر سالے ۔۔۔۔۔ ان کی یہ بات سُن کر مجھے بھی جوش آ گیا اور میں نے اپنا لن ان کی گا نڈ سے باہر نکال لیا اور پھر ٹوپا ان کی چھوٹی سی موری پر رکھ کر نشانہ لیا اور ایک زور دار جھٹکا مارا ۔۔۔۔۔۔۔ لن پوری طاقت سے پھسلتا ہوا ان کی گانڈ میں اُتر گیا ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی گھوڑی بنی نازو نے ایک زبردست چیخ ماری آآآآ۔۔ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے ایک دم کھڑا ہونے کی کوشش کی لیکن لن گانڈ میں پھنسا ہونے کی وجہ سے وہ پوری طرح نہ اُٹھ سکیں ۔۔۔۔ اس لیۓ وہ گردن مُوڑ کی میری طرف دیکھنے لگیں درد کی وجہ سے ان کی آنکھوں میں آنسو آ گۓ تھے ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان سے ویسے ہی پوچھ لیا کہ کیا ہوا نازو جی ؟؟؟ تو وہ کہنے لگی تمھارے لن نے میری گانڈ چِیر(پھاڑ) دی ہے ان کی یہ بات سُن کر میں نے ان کو تھوڑا سا نیچے جھکایا اور ان کی گانڈ چیک کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ لن ان کی موری میں پھنسا ہوا ہے اور ان کی گانڈ کے رنگ سے خون رس رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ان کی طرف دیکھا تو وہ درد کے مارے سی سی سی سی کر رہی تھیں تو میں نے ان حیرانی سے پوچھا کیا ہوا نازو جی آپ سی سی کیوں کر رہی ہیں ؟؟ ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی سی سی کیوں نہ کروں مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ تم نے میری گانڈ میں مرچیں بھر دیں ہوں ۔۔۔۔۔ پھر میری طرف منہ کر کے بولی تم نے جیلی تو اچھی طرح لگائ تھی نا ۔۔۔۔۔ تو میں نے جواب دیا کہ ۔۔ لگائ کیا۔۔۔۔۔۔۔ میں نے تو جیلی سے آپ کی گانڈ کو نہلا دیا تھا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی اس کے باوجود ۔۔۔۔ میری گانڈ ۔اُف ۔۔ ف۔ ۔ف ۔ف ۔۔۔ یہ مجھے اتنی مرچیں کیوں لگ رہیں ہیں ؟ تو میں نے کہا ۔۔۔۔ میڈم آپ کی گانڈ میں کوئ عام سا نہیں میرا لن گی ا ہے ۔۔۔۔۔ جو بڑے بڑوں کی چیخیں نکال دیتا ہے تو سُن کر وہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔ تم پلیز اگلا گھسا مارنے سے پہلے اپنے لن پر بھی بہت ساری جیلی لگا لو ۔۔ اور میں نے ان کے حکم کے مطابق لن کو ان کی گانڈ سے نکالا اور نیچے پڑی ہوئ جیلی اٹھا کر اسے اپنے لن پر اچھی طرح مل کر اسے خوب چکنا کر دیا اور پھر لن کو دوبارہ ان کی موری پر رکھا اور ۔۔۔۔ اور اگلا دھکا جان بوجھ کر تھوڑا اور زور دار لگایا اس دفعہ بھی وہ پہلے کی طرح درد سے ۔۔ بے حال ہو کر چلائ ۔۔۔۔ آ ۔۔۔ آآآآآ۔۔ہ ہ ہ ہ ہ ہ میری ماں !!! مر گئ میں۔۔۔۔۔ پھر بولی اتنا بے درد نہ بن آرام سے ڈال سالے حرامی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تو میں نے بھی قدرے دانت پیستے ہو ۓ ان سے کہا بہن چود میں نے پہلے ہی تم سے کہا نہ تھا کہ تمھاری چھوٹی سی گانڈ میرا موٹا لن نہیں سہہ سکے گی اب بھگت اور پھر جان بوجھ کر ایک اور زور دار گھسا مارا اور لن جڑ تک ان کی گانڈ میں چلا گیا ۔۔۔ اور ان سے کہا ۔۔۔ کیسا لگ رہا ہے ۔۔؟ تو وہ کہنے لگی ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے کسی نے لوہے کا موٹا سا پائپ میری گانڈ میں ڈال دیا ہے م۔۔۔ مم۔۔ میری ۔۔۔۔ گانڈ میں بڑا سخت درد ہو رہا ہے لیکن ۔۔۔۔ لیکن اب اس سے سو گنا زیادہ مزہ بھی آ رہا ہے تو میں نے حیران ہو کر اس سے پوچھا ۔۔۔ درد اور مزہ ؟ یہ کیا بات ہوئ تو وہ مست آواز میں بولی یہ بات تو نہیں سمجھے گا بہن چود ۔۔۔۔۔ کبھی نہیں سمجھے گا تو میں نے کہا آپ سمجھاؤ گی تو سمجھوں گا نا ۔۔۔ ۔۔۔تو وہ بولی ۔۔۔ سالے ۔۔۔۔ ایک ایسا زور دار گھسا مار کہ میری جان نکل جاۓ پھر میں بتاؤں گی ان کی بات سُن کر مین نے بڑی بے رحمی سے اپنا لن ان کی گانڈ سے واپس کھینچا اور دوبارہ پوری طاقت سے گھسا مار دیا اور دو تین دفعہ ایسا ہی کا ۔۔۔ انہوں نے ایک دلدوز چیخ ماری اور بولی پین ہو رہا ہے بہن چود ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ف درد سے مری جان نکل رہی ہے پھر اپنا منہ پیچھے کیا اور بولی ایک کس دے ۔۔۔ اور اپنی زبان کو منہ سے باہر نکال لیا اب میں نے اپنا منہ آگے بڑھایا اور ان کی زبان کو منہ میں لے کر تھوڑا سا چوسا اور بولی ہاں اب ایک اور گھسا مار۔۔۔ اور مین نے دوبارہ کس کے گھسا مارا ۔۔ تو وہ ہانپتے ہوے بولی ۔۔۔ گریٹ شاہ جی ۔۔۔ گریٹ ۔۔۔۔ تمھارے گھسوں میں دم ہے اب بجا میری گانڈ اور میں نے نان سٹاپ گھسے مارنے شروع کر دیے اور پھر کچھ دیر بعد ان کی مجھے اپنی باڈی کی طرف سے سگنل ملنے شروع ہو گۓ کہ اب میں گیا کہ گیا سو میں نے اپنی یہ فیلینگ نازو کو بتا دیں سُن کر پُر جوش سی ہو گئ اور بولی ۔۔۔۔ اپنا سارا ملبہ میری گانڈ میں ہی چھوڑ دینا ۔۔۔۔۔۔ اور خود بھی اپنی گانڈ کو میرے لن کے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔۔ پھر میں نے اپنے آخری آخری زور دار گھسے مارے اور۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر گاڑھی منی کی صورت میں میرے لن نے اپنے اندر کا سارا ملبہ ان کی گانڈ میں چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور خود گہرے گہرے سانس لینے لگا ۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنا لن ان کی گانڈ سے باہر نکلا تو اس پر کافی سا خون لگا دیکھ کر وہ ہنس کر بولی ۔۔۔۔۔ اوہ تم نے تو سچ مُچ میری گانڈ پھاڑ دی ہے اور مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔ اگلے دن جب میں مایا کے پاس پہچا تو وہ بڑی بے تابی میرا انتظار کر رہی تھی بیٹھتے ہی کل کی کاروائ کے بارے سوال کیا تو میں نے ۔۔۔۔ ہولے سے کہا کام ہو گیا تھا ۔۔۔ تو میری بات سُن کر وہ بڑی شوخی سے بولی ۔۔۔۔ نا جی نا۔۔۔۔ ٹیچر صاحب !!! آج کل بلیک اینڈ وہائیٹ کا زمانہ نہیں رہا ۔۔۔ تھوڑی رنگینی بھی بتاؤ نا ۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھ کر کہا کہ ۔۔۔ رنگینی سے آپ کی کیا مُراد ہے ۔۔۔ تو اس نے ایک نظر ادھراُدھر دیکھ ا۔۔۔ سب لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف تھے پھر میری طرف دیکھ کر دایئں آنکھ دبا کر بولی ۔۔۔ کچھ رنگینی شنگینی بھی بتاؤ نا ۔۔۔۔ تو میں نے تھوڑا سیرس ہو کر اس سے کہا مایا آپ ٹھیک کہتی تھی کہ اذیت سہہ سہہ کر وہ خود بھی اذیت پنسد ہو گئ ہے یہ سُن کر وہ ایک دم چونک گئ اور کہنے لگی ۔۔۔۔ اوہ تو کیا باجی پکی فیٹش ہے ؟؟؟ تو میں نے کہا پتہ نہیں یہ فیٹش کیا ہوتا ہے لیکن آپ کی پھوپھو کو اذیت لینے میں کافی مزہ آتا ہے میری بات سُن کر اس کی آنکھوں میں الجھن کے آثار نظر آۓ اور وہ ۔۔۔ تھوڑا رُک رُک کر کہنے لگی سر ۔۔۔ اس کام میں اذیت کہاں ہوتی ہے ؟ مایا کی اس بات سے میں نے اندازہ لگا لیا کہ وہ بدی مرا چکی ہے ویسے بھی یاسر کے ساتھ اس کی کافی اچھی دوستی اور یارانہ تھا اور دونوں تھے بھی منگیتر اور دوسرا یہ کہہ دونوں کو گھر سے کوئ ایسی پابندی بھی نہ تھی سو میں نے اندزہ لگایا کہ اس نے یاسر سے ہی کروایا ہو گا تبھی تو کہہ رہی تھی کہ اس کام میں اذیت کہاں ۔۔۔۔۔ پھر میں نے اس کی طرف دیکھ کر بڑی ہی معنی خیز لہجے میں کہا تم ٹھیک کہتی ہو اس کام میں اذیت نہیں لیکن اُس کام میں تو ہے نا ؟ میری بات سُن کر وہ چونک سی گئ اور کہنے لگی ؟ اوہ ۔۔۔۔۔۔ آپ کا مطلب ہے ۔۔۔۔؟ تو میں نے جواب دیا جی میرا یہی مطلب ہے ۔۔۔۔۔ تو حیرت سے اس کی آنکھیں پھیل گئیں اور کہنے لگی اس کام میں بہت پین ہوتا ہے پھر خود ہی شرمندہ سی ہو کر چُپ ہو گئ اور پڑھائ کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ اور میں نے بھی اس کی بات سمجھ لی لیکن دانستہ " دڑ وٹ " لی اور بات کو آگے بڑھانا مناسب نہ سمجھا ۔۔۔۔۔۔ پھر شاید اسی بات کو کور کرنے کے لیۓ وہ اُٹھی اور بولی ٹیچر میں ابھی آئ اور پھر تقریباً دوڑتی ہوئ وہاں سے چلی گئ ۔۔۔ مایا کے جانے کے تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ راحتِ جاں لاؤنج میں داخل ہوئ ۔۔۔۔ میرے خیال میں وہ کچھ شاپنگ وغیرہ کر کے آ رہی تھی کیونکہ اس کے ہاتھ میں کافی سارے بیگ تھے جن کو دیکھ کر ان کی کام والی آگے بڑھی اور اس کے ہاتھ سے یہ بیگ لے لیۓ ۔۔۔ رابعہ نے شاپنگ بیگ اس کے ہاتھ میں دیکر اس نظر مجھے دیکھا اور پھر انتہائ نفرت سے منہ مُوڑ لیا اس کے انداز میں ابھی بھی وہی تکبر اور گردن میں ویسا ہی سریا تھا ۔۔۔۔ پھر کام والی نے بائ دا وے اس سے پوچھا کہ باجی کیا کیا خریداری کی ہے ؟؟ تو وہ اسی نخوت سے بولی ۔۔۔ بس کچھ ضروری چیزیں لینا تھیں پھر وہ بظاہر تو کام والی سے مخاطب تھی لیکن درپردہ مجھے سنانے کے لیۓ بولی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ فیضی (فائزہ) یہ ہمارے گھر کے پاس جو کُتا آ گیا ہے یہ جاتا کیوں نہیں ؟ ۔۔۔۔ اسے پتہ بھی ہے کہ اسی یہاں سے کھبی بھی ہڈی نہیں ملے گی پھر بھی ڈھیٹوں کی طرح دروازے کے آگے بیٹھا رہتا ہے ۔۔ رابعہ کی بات سُن کر کام والی حیران ہو کر بولی کون سا کُتا باجی ؟؟؟؟؟ میں نے تو کوئ کتا نہیں دیکھا ۔۔۔ تو اس پر رابعہ کہنے لگی ارے کمال ہے تم نے کتا نہیں دیکھا ؟ ۔۔۔ چلو کسی دن تم کو دکھا دوں گی پھر اسے ھدایت دیتے ہوۓ بولی سارے شاپر میرے کمرے میں رکھنا ۔۔ میں زرا باجی ( مایا کی امی) کے کمرے میں جا رہی ہوں اور خود تیز تیز قدموں سے سیڑھیاں چلنے لگی ۔۔۔۔۔ رابعہ کی بات سُن کر میرے تن بدن میں آگ لگ گئ اور جی تو یہی چاہا کہ اس کو ترکی بہ ترکی جواب دوں پھر کچھ سوچ کر چُپ ہو گیا اور دل ہی دل میں اسے ایک کروڑ گالیاں دے ڈالیں اسی دوران میرے اندر سے ایک سوال اُٹھا کہ ۔۔۔۔ استاد ان حالات میں کیا تم اس ۔۔۔۔۔۔۔۔ کی چُت مار سکو گے ؟

 تو سچی بات یہ ہے کہ میرا جواب نفی میں تھا پھر سوال آیا کہ کیا کرو گے گر ہو گۓ ناکام ؟؟؟ ۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ مایوسی مکمل طور پر مجھے اپنے گھیرے میں لیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے فوراً ہی اس مایوس کُن سوال کو اپنے زہن سے جھٹک دیا کیونکہ میں ایسا بندہ تھا کہ جو آخری دم تک پُر امید رہتا تھا ۔۔ لیکن اس کیس میں مجھے فی الحال کوئ امید نظر نہیں آ رہی تھی اس سے قبل کہ میں بلکل ہی نا امید ہو جاتا اچانک میرے اندر سے ایک اور آواز آئ اور مجھے دلاسہ دیتے ہوئ بولی فکر نہ کر یار ۔۔۔۔ اگر اس نے سیدھے طریقے سے نہ دی تو گھی ٹیڑھی انگلی سے نکال لیں گے نہ دی تو ہم زبردستی لے لیں گے ۔۔ تو میں نے فکر مندی سے کہا یار ریپ کا مطلب جانتے ہو؟ تو اسی آواز نے جواب دیا جانتا ہوں لیکن محبت اور جنگ میں سب جائز ہے ۔۔۔۔ پھر بھی میں نے خود کو اس بات پر آمادہ کر لیا کہ رابعہ کا ریپ آخری حربے کے طور پر استعمال کیا جاۓ گا ۔۔ میں اسی کشمکش میں تھا کہ مجھے کام والی فیضی اپنی طرف آتی دکھائ دی وہ میرے پاس آئ اور بولی ۔۔۔ صاحب جی وہ مایا بی بی کہہ رہی ہیں کہ ان کو کوئ ضروری کام پیش آ گیا ہے اس لیۓ آپ چُھٹی کر لیں ۔۔۔۔ میں نے اس کی بات سُنی اور اُٹھ کر چلا آیا ۔۔۔ اسی طرح ایک دفعہ جب میں مایا کو پڑ ھا رہا تھا تو وہ دشمنِ جاں پھر میرے سامنے آ بیٹھی اور جب میں چوری چوری اسے دیکھتا تو وہ شلعہ بار نظروں سے میری طرف دیکھتی لیکن بظاہر وہ مایا کی امی سے گپ شپ کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کے چھوٹے موٹے کاموں میں حصہ لے رہی ہوتی تھی ۔۔ میرا خیال ہے نازو باجی کے نہ آنے سے اسے پھر کُھل مہار ہو گئ تھی ۔۔۔ (نازو کے گاؤں سے دوبارہ کچھ مہمان آ گۓ تھے جس کی وجہ سے وہ نہ آ رہی تھی ) اتفاق سے کچھ دیر بعد اپنے کسی کام کے سلسلہ میں یاسر بھی وہاں آ گیا اور آتے ساتھ ہی پہلے وہ اپنی ساسوں ماں کے پاس گیا اور پھر رابعہ کو سلام کرکے سیدھا ہمارے پاس آ کر بیٹھ گیا اور ہمارے ساتھ باتیں کرنے لگا ۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ رابعہ کے ہاتھ میں مشروب کی ٹرے پکڑی ہے اور وہ ہمارے پاس آ گئ اور میرے ساتھ بات کیۓ بنا یاسر کے ساتھ ہنس ہنس کر باتیں کرنے لگی اور اسے گلاس بھر بھر کر مشروب بھی دیتی جاتی ۔۔۔ اور میرا گلاس مجھے دینے کی بجاۓ اس نے مایا کے ہاتھ میں پکڑایا اور بڑے خشک لہجے میں بولی مایا یہ اپنے ٹیچر کو دے دو ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی دوبارہ یاسر کی طرف متوجہ ہو گئ اور پتہ نہیں مجھے جلانے کے لیۓ یا سچ مچ اس کے ساتھ لگاوٹ بھری باتیں کرنے لگی ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری تو ساری کی ساری ہی جھانٹیں جل گئیں اور کباب ہو گیا ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے اندازہ تھا کہ وہ یاسر کو بڑا پسند کرتی تھی بلکہ ملکوں کی مہندی میں تو اس نے باقاعدہ طور پر اسے ورغلانے کی کوشش بھی کی تھی اور میری وجہ سے رابعہ کی یہ کوشش ناکام ہو گئ تھی کیونکہ اس نے ملکوں کی مہندی کے فنگشن میں یاسر کے آگے اپنی نرم گانڈ رکھی تھی اور حالانکہ یاسر کو پُختہ ( میچور) لیڈیز پسند نہ تھیں اس لیۓ اس نے یہ کیس میرے حوالے کر دیا تھا اور میرا اور یاسر کی باڈی سٹرکچر ایک سا ہونے کی وجہ سے اس نے میری لن کو یاسر کا لن سمجھ کے اپنی گانڈ میں خوب رگڑا تھا لیکن پتہ چلنے پر نہ صرف یہ کہ وہاں سے بھاگ گئ تھی لیکن جاتے جاتے مجھے اپنی گانڈ کا اسیر بھی کر گئ تھی اور پھر اس کے بعد سے اب تک میری اور اس کی ایک طرح سے جنگ کا آغار بھی آ گیا تھا ۔۔۔ لیکن میں نے ابھی تک یاسر کو نہ بتایا تھا کہ اس دن اس کے آگے گانڈ رکھنے والی یہی خاتون تھی ایک طرف تو یہ رولا تھا جبکہ دسری طرف نازو والے واقعہ کی سٹوری سننے کے بعد کم سِن مایا کا رویہ میرے ساتھ کچھ عجیب سا ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔ ایک دو روز تک تو میں اس بات کو سمجھ ہی نہ سکا ۔۔۔ پھر آہستہ آہستہ میں سارا کھیل سمجھ گیا لیکن یہ سوچ کر کہ وہ یاسر کی منگیتر ہے میں نے اس کی ان حرکات کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا لیکن جوں جوں دن گزرنے لگے اس کے رویے میں جارحانہ پن آتا گیا ۔۔۔ مثلاً شروع شروع میں جب ہم پڑھنے بیٹھتے تھے تو وہ میرے سامنے لیکن زیادہ تر میرے ساتھ والے صوفے پر بیٹھ کر پڑھتی تھی ۔۔۔ لیکن پھر کچھ دنوں سے میں نے محسوس کیا کہ اب وہ میرے سامنے بیٹھتی ہے اور چونکہ ان کا گھرانہ ایک روایتی سا مزہبی ٹائپ کا مشرقی گھرانہ تھا اس لیۓ اس گھر کی سب لیڈیز بشمول رابعہ ۔۔ جب بھی میرے سامنے بیٹھتی تھیں تواس وقت سب نے اپنے اپنے سر اور سینوں کو بڑی سی چادروں سے ڈھانپ رکھا ہوتا تھا ۔۔۔ لیکن کچھ دنوں سے میں محسوس کر رہا تھا کہ بے شک مایا بڑی سی چادر لیکر میرے سامنے بیٹھتی تھی لیکن صوفے پر بیٹھتے ہی وہ اپنی چادر کو اس انداز سے اپنے سینے سے ہٹا لیتی تھی کہ جس سے مجھے اس کے سینے کے ابھار صاف نظر آتے تھے ۔۔۔ اس کے ساتھ پھر وہ ایسی قمیضیں پہننا شروع ہو گئ تھی کہ جن کے آگے بٹن ہوتے تھے اور وہ روز اس کا ایک نہ بٹن کھول کر بیٹھ جاتی تھی ۔۔۔۔ جس سے اس کا سفید سفید جسم کے ساتھ مموں کی گہری لیکر بھی صاف نظر آتی تھی میں نے بڑا صبر کیا ۔۔۔ اور جہاں تک ہو سکے اسے نظر انداز کرتا رہا لیکن آخر کب تک ؟؟ کہ میں بھی ایک ٹھرکی انسان تھا یہ تو شکر ہے کہ وہ ایک کم سِن حسینہ تھی ( کہ کم سن لڑکیاں مجھے زرا نہ بھاتی تھیں میں تو بس بڑی عمر کی لیڈیز کا دیوانہ تھا اور دیوانہ ہوں اور رہوں گا ) اور دوسرا وہ یاسر کی منگیتر تھی ۔۔۔ اگر یہ دو باتیں نہ ہوتیں تو اب تک میں اس حسینہ کا کام کر چکا ہوتا ۔۔۔ لیکن خاص کر مجھے یاسر کی دوستی کا بڑا خیال رہتا تھا اس میں کوئ شک نہیں کہ میں یاسر اور اس کی امی دونوں کو چود چکا تھا ۔۔۔ پر۔۔۔ اس کیس میں میرا کوئ مُوڈ نہ تھا کہ میں ایسا کوئ کام کرتا ۔۔۔۔ سو جہاں تک ہو سکا میں انجان بنا رہتا تھا اور میں نے دیکھا کہ وہ میری اس بے نیازی کو اپنے لیۓ چلینج سمجھ بیٹھی تھی اب اس نے اپنی قیمضوں کے ایک کی بجاۓ دو دو بٹن کھلے رکھنے شروع کر دیۓ تھے اور اوپر سے وہ یہ ٹِرک استعمال کرتی کہ وہ کاپی پکڑ کی میری سامنے جھک جاتی اور خواہ مخواہ کسی بات کا مطلب پوچھتی تھی ۔۔۔ یہاں میں مایا کے بارے میں بتا دوں کہ وہ ایک نرم اور بھرے بھرے جسم کی مالک تھی اور اس کے ممے اس کی عمر سے کافی بڑے تھے اس کو چہرہ گول اور گال قدرے پھولے ہوۓ تھے ہنسے تو ان گالوں میں گڑھے پڑا کرتے تھے جو دیکھنے میں سب کو بڑے بھلے لگتے تھے ۔۔ رنگ بہت صاف اور ہونٹ قدرتی آتشیں گلابی تھے گال بھی سُرخ اناروں کی طرح سے تھے غرض وہ ہر لحاظ سے ایک خوبصورت اور سیکسی لڑکی تھی ۔۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے یاسر کا خیال آ جاتا اور میں ۔۔۔۔ صبر کے کڑوے گھونٹ پینے پر خو کو مجبور پاتا ۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ جب وہ مجھ سے جھک کر کسی سوال کا مطلب پوچھتی تھی تو یہ ناممکن تھا وہ میری نظر اس کے خوبصورت مموں پر نہ پڑے ۔۔ لیکن میں اپنے فیصلے کے ہاتھوں مجبور تھا کہ یاسر کی منگیتر کو کچھ نہیں کہنا ۔۔۔۔۔اور اس کی منگیتر تھی کہ اس بات کو اپنے لیۓ چلینج سمجھ کر دن بدن مجھے لبھانے کی کوشش تیز تر کرتی جا رہی تھی ۔۔۔ایک دن تو حد ہی ہو گئ میں حسبِ معمول صوفے پر بیٹھا اس کا انتظار کر رہا تھا کہ کچھ دیر بعد وہ آ گئ اس وقت اس نے باریک سی کالی شلوار قمیض پہنی ہوئ تھی اور قیمض کے اوپر سفید رنگ کی بڑی سی چادر سے اپنا اوپری جسم ڈھانپا ہوا تھا وہ سیدھی آ کر میرے سامنے بیٹھ گئ اور بیگ سے اپنا سامان نکال کر میز پر پھیلا دیا ۔۔۔ اور پھر کہنے لگی ٹیچر میں ایک سوال حل کر لوں اور پھر اس نے اپنے سامنے میز پر کاپی رکھی اور ۔۔ اور سوال حل کرنے لگی اس دوران میں نے اس کی کلاس ورک والی کاپی پکڑی اور اس میں سے اس کو دیا گیا ہوم ورک چیک کرنے لگا کچھ دیر بعد اس نے مجھے آواز دی اور بولی ۔۔ ٹیچر !! اور جوں ہی میں نے اس کی طرف دیکھا تو میرے ہاتھوں کے طوطے اُڑ گۓ ۔۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ حسبِ معمول اس کی چادر سینے سے ہٹی ہوئ ہے اور ۔۔۔ اور آج اس نے اپنی قمیض کے نیچے برا نہیں پہنا ہوا تھا چناچہ باریک سی کالی قمیض کے نیچے سے اس کے بڑے سے سفید ممے نپلز سمیت صاف نظر آ رہے تھے اور وہ منظر اتنا دلکش تھا کہ میں بمشکل ہی وہاں سے اپنی نظروں کو ہٹا پایا تھا بلاشبہ مایا کا آج کا یہ وار بڑا ہی جان لیوا تھا ۔۔۔۔ اور اس کے بڑے مموں پر چھوٹے چھوٹے نپلز دیکھ کر میرا خواہ مخواہ ہی لن انگڑائیں لینا لگ گیا تھا حالانکہ میں نے اسے بتایا بھی تھا لیکن میرے سارے لیکچر بھول کو یہ کھڑا ہونا شروع ہو گیا تھا ۔۔ میرے خیال میں کافی دنوں سے جاری اس اعصاب کی جنگ کا آج فیصلہ کُن مُوڑ آ پہنچا تھا سو میں نے اس بارے میں جب مایا سے بات کرنے لیۓ منہ کھولا تو میرا حلق خشک ہو چکا تھا چنانچہ میں نے تھوک نگل کر حلق کو تر کیا اور تقریباً ہکلاتے ہوۓ مایا سے بولا مم م م ۔۔۔ مایا پلیز۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بڑی معصوم سی شکل بنا کر بولی ۔۔۔ کیا ہوا ٹیچر ؟؟؟ آپ کچھ پریشان سے لگ رہے ہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی یہ آپ بار بار تھوک کیوں نگل رہے ہیں ؟؟ پیاس لگی ہے تو بتائیں نا ۔۔۔ پھر خود ہی کام والی کو آواز دے کر بولی فیضی جلدی سے ٹھنڈے پانی کا ایک گلاس لاؤ ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے بڑی پھرتی سے چادر کو دوبارہ اپنے سینے پر ڈال لیا ۔۔۔ جب تک فیضی ٹھنڈے پانی کا گلاس لیکر آئ مایا بلکل نارمل ہو کر کاپی سامنے رکھے اس پر ۔۔ آڑھی ترچھی لکیریں بنا رہی تھی ۔۔۔۔ اب میں نے جلدی سے فیضی سے پانی کا گلاس لیا اور ایک ہی سانس میں سارا پانی چڑھا گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولی اور لاؤں صاحب جی ؟ تو میں نے اسے منع کر دیا اس کے جاتے ہی مایا نے دوبارہ چادر اپنے سینے سے ہٹا لی اور پھر سے اس کے نیم عریاں ممے دیکھ کر میرے ہوش اُڑ گۓ اور شلوار سے لن سر اُٹھا کر بولا ۔۔۔۔ سالے جو فیصلہ کرنا ہے جلدی کر ۔۔۔۔۔ میرا تو ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے سر اُٹھانا شروع کر دیا اور پھر اکڑ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔ فیضی کے جاتے ہی مایا میری طرف متوجہ ہوئ اور بولی ۔۔۔ ہاں تو ٹیچر آپ کچھ کہہ رہے تھے ؟؟ پانی پی کر میں کچھ نارمل ہو گیا تھا پر اس کا غضب سینہ دیکھ کر پھر سے ایب نارمل ہو گیا تھا اور اوپر سے لن نے تن کر مجھے وارننگ دینا شروع کر دی تھی پھر بھی میں نے خود پر قابو پانے کی پوری کوشش کی اور بڑا ہی سنجیدہ سا منہ بنا کر ٹھہر ٹھہر کر مایا سے بولا ۔۔۔۔ مایا تم جانتی ہو کہ تمھارا منگیتر میرا بہت ہی اچھا دوست ہے ۔۔۔ پھر تم ایسا کیوں کر رہی ہو ؟ ۔۔۔۔ ایسا مت کرو پلیز ۔۔۔ تو وہ میری بات کاٹ کر اسی معصوم سے لہجے میں بولی میں نے ایسا کیا کیا ٹیچر ؟ اس کی بات سُن کر میں نے دو ٹوک الفاظ میں بات کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس سے کہا دیکھو مایا تم میرے بیسٹ فرینڈ کی منگیتر ہو اس لیۓ میرے لیۓ ممکن نہیں کہ میں تمھارے ساتھ ۔۔۔ حلانکہ نازو کے کیس کے میں ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کافی فری ہو چکے تھے پھر بھی اس سے آگے بات کرنے کی میری ہمت نہیں پڑ رہی تھی ۔۔۔ بڑی مشکل سے میں بس اتنا ہی کہہ پایا تھا کہ یہ ۔۔ ۔۔۔۔ یہ ٹھیک نہیں ہے تو بجاۓ میری بات کا جواب دینے کے اس نے میری طرف دیکھا اور جس کاپی پر وہ آڑھی ترچھی لکریں بنا رہی تھی اٹھا کر میرے پاس لائ اور میرے سامنے کھڑی ہو گئ ۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ مجھ سے کسی سوال کے بارے میں پوچھنے آئ ہو ۔۔۔ چنانچہ میں اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھ ہی رہا تھا کہ اچانک اس نے وہ کاپی میری گود میں گرا دی اور ایسا ظاہر کیا کہ جیسے اس سے یہ کام غلطی سے ہوا ہو ۔۔۔ جیسے ہی اس کی کاپی میری گود میں گری اس نے پھرتی سے ہاتھ بڑھا کر میری گود میں گری کاپی پکڑنے کے بہانے ایک لحظے کے لیۓ میرے تنے ہوۓ لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور پھر چھوڑ دیا اور پھر کاپی پکڑ کے میرے سامنے بیٹھ گئ ۔۔۔ دور بیٹھا کوئ بھی شخص یہی سمجھتا کہ غلطی سے کاپی گری تھی جو مایا نے فوراً اُٹھا لی لیکن ۔۔۔۔ میں اس کی یہ حرکت دیکھ کر ہکا بکا رہ گیا تھا وہ بڑے غور سے میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر دیکھنے کے بعد وہ خود ہی جارحانہ لہجے میں بولی ٹیچر آپ کی زبان کچھ اور کہہ رہی ہے اور آپ کا بدن خاص کر آپ کا عضو کچھ اور کہہ رہا ہے ۔۔۔ میں نے شرمندگی کے مارے سر جھکا لیا اور کچھ نہ بولا ۔۔۔ اس نے تھوڑی دیر میرے جواب کا انتظار کیا پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ آگر آپ کو دل سے اپنے دوست کا اتنا احترام ہوتا نا تو ۔۔۔۔ آپ کا جسم بھی زبان کی طرح سرد ہوتا ۔۔۔۔۔ پھر بولی یہ کیسا احترام ہے کہ آپ کی نظریں تو مسلسل میرے جسم کو ٹٹولتی رہتی ہیں اور زبان ۔۔۔۔