مرد نہ عورت

ھیلو دوستو ھیلو دوستو میرا نام جمیلاں ھے

 
جب۔میں پیدا ھوئی تو۔ میرے پیدا ھونے سے گھر والے پریشان سے ھو گئے لیکن میں بہت کیوٹ تھی۔ پھر گھر والوں سے پیار ھونے لگا پھر مجھے چومنے لگے۔ میرے گھر والے پریشان کیوں ھوئے۔ وہ اس لیئے کے میں شیل تھی۔ تو اس لیئے چونک گئے تھے۔ پھر میں جوان ھونے لگی تو میں اپنے میں دیکھتا تو میری للی بھی تھی اور ننھی کیوٹ سی چوت بھی تھی جو میری فیملی بھی جانتی تھی اور ساتھ میں بہت خوبصورت ھونے لگی مجھے اپنی مما کی طرح کپڑے پہننا عورتوں کو طرح بولنا چلنا میں رہنے لگی میں خود کو لڑکی سمجھنے لگی۔ کیوں کے مما مجھے بہت پیار کرتی۔ باہر جانے سے منع کرتی پھر میں بھائوں طرح مجھے محسوس ھونے لگا۔ پھر جب شاپینگ جاتے تو جس طرح کے کپڑے میکپ لیٹی تو میں بھی ویسی ھی لیتی جب نئے کپڑے پہن کر میکپ کرکے گھر والو کے سامنے آتی تو سارے گھر والے مجھے پیار کرتے میری تعریف کرتے تو مما مجھے بہت پیار کرتی۔ پھر جوانی کی بلندیوں کو چھونے لگے اور میرے مموں کا ابھار ھونے لگا جسے میں دیکھ کر بہت خوش ھونے لگی اور مما کے جتنے میرے بھی ممے ھوگئے۔ اور میری للی لمبی ھوتی ھوئی نو انچ تک ھوئی اور تین انچ موٹا ھو گیا اور لن بن کر تیار ھوا میری ننھی سی چوت بھی جوان اور خوبصورت پینک ھوگئی۔ میں اپنے میں یہ بدلاؤں دیکھ کر جوان ھوئی اور دنیا کی ہر خوشی میں رنگ گئی میں انتی خوبصورت تھی کے سب مجھے پیار کرنے لگا ممی اپنی بیٹی سمجھتی بہنیں مجھے اپنی آپی کہتی اور بھائی میرے ڈانٹنے سے مجھے بہن کہتے ورنہ مجھے وہ بھائی سمجھتے۔ کیوں کے بھائیوں کے ساتھ میں نہاتی ھوئی آرھی تھی اس وجہ سے کسی طریقے سے میرا کیوٹ لن اور سویٹ چوت بھی دیکھ چکے تھے

 

 

۔ پاپا تو سب کی بات مانتے اور مجھے دعائیں دیتے۔ پھر آسی طر ح میری زندگی میں دو واقعات ایک ساتھ گزے کے میری زندگی ھی بدل گئی چاچو اور پھپھو کا گھر ساتھ تھا پھپھو کی بیٹی اور چاچو کا بیٹا یہ دونو مجھے بہت پیارے لگتے لگے میں چاچو کے بیٹے عرفان سے۔ اور پھپھو کی بیٹی نظیراں سے دوستی ھوتی گیئی عرفان سے یاں نظیرا سے ملتی تو ھم ایک دوسرے مست بھری باتیں کرتے عرفان اور نظیرا کو بھی پتا تھا کے میں شی میل ھوں۔ ایک بار میں عرفان کے ساتھ عرفان کے گھر گئی مجھے اپنے روم میں لایا کچھ دیر باتیں کی تو عرفان مجھے چومتے میری تعریف کرتے کہا میں تم سے بہت پیار کرتا ھوں اگر تم لڑکی ھوتی تو میں تم سے شادی کر لیتا لیکن پھر بھی میں تم سے پیار کرتا ھو شادی تو نہں ھو سکتی لیکن ھم آپس میں دل سے رشتہ بنا لیتے ہیں زندگی میں ایک دوسرے کا ساتھ دینگے گھر والو کو کہے دیتا ھوں کے میں تم سے پیار کرتا ھوں شادی کروں گا اس وجہ سے اگر شادی نہیں بھی ھوگی تو ھم اپنے رشتے کو قائم رکھیں گے پلز مجھ سے رشتہ بنالو میں نے کہا عرفان تم مجھے بہت اچھے اور پیارے لگتے ھو اس طرح تو غلت ھے کہا اس میں سوچنے کی کیا بات ھے۔ کیا تم کو طلب نہیں ھوتی۔ میں نے۔ مجھے طلب نہیں ھوتی۔ لیکن عرفان نے مجھے لیٹا کر مجھے مست چونے لگا مموں کو دبانے لگا اور میری چوت کو سہلانے لگا جس سے میں بھی مست ھونے لگی مجھے بہت مزہ آرہا تھا جب عرفان مجھے مست چوم چوس دبا اور سہلا رہا تھا جب عرفان نے میرے مموں کو نکال کر چومنے چوسنے لگا تو میں مستی میں چور ھو گئی جب عرفان میری قمیض اتارنے لگا تو مجھے ھوش آیا میں آٹھ کر مموں کو اندر کیا اور عرفان سے کہا میں سوچ کر بتاؤ گی مجھے گھر چھوڑ آیا پھر مجھے گھر چھوڑنے کی بجائے شاپنگ کرائی گھومے پھرے کبھی کہتا کچھ طلب ھوئی یا کہتا ھم شادی کر لیتے ہیں یاپھر کہتا اس مزے میں آگے بہت مزے ہیں کبھی آزما کر دیکھ لو میں کبھی دھیرے سے ڈانتی کبھی ناراض ھوتی تو مناتا۔ اب میرا بھی من عرفان کے پیار میں پھس گیا تھا۔ دوسرے دن نظیرا مجھ سے ملنے آئی میں اپنے روم میں تھا میرے ساتھ ملی اور بیٹھ گئی۔ باتیں کرتی کہا جمیلاں سب کہتے ہیں تم شی میل ھو شی میل میں ایسا کیا ھوتا ھے کے وہ شی میل ھوتی ھوتے ہیں۔ میں جمیلا کی بات سن کر ہنس پڑی اور کہا جمیلا میں شی میل میری طرح ھوتا ھے۔ کہا اس کی وجہ کیا ھے میں نے کہا اس کی وجہ یہ ھے کے نیچے کے حیصوں میں جیجنگ ھوتی ھے۔ کہا کسی چینجنگ میں نے کہا چھوڑو اس بات کو۔ کہا اچھا ایک کام کرتی ہیں ھم اپنے کپڑے اتار کر ا یک دوسری کی باڈی دیکھتی ہیں۔ میں نے منع کیا لیکن جمیلا نے تو ضد پکڑ لی کے مجھے دیکھنا ھے اب میں انکار نہ کر سکی پھر پہلے میری قمیض اتاری بریزر اتارکر میرے بڑے مموں کو دیکھا ہاتھ لگایا تعریف کی پھر میری شلوار اتاری تو میرا لن اور چوت دیکھ کر مجھے سے کہا واؤ دونو چیزیں ایک ساتھ اتنی دیر میں میرا لن کھڑا ھو گیا اور نظیرا مستی میں آنے لگی میرے لن کو پکڑ کر سہلاتی کہا یہ تو بہت بڑا ھے کیوں کے نظیرا اپنے فرینڈ سے چدوا چکی تھی مجھے نظیرا نے بتایا تھا کہا تیرا تو میرے فرینڈ سے بھی لمبا ھے اتنی دیر میں مما نے کھانے کیلئے بلایا تو میں جلدی کپڑے پہنے اور ھم روم سے باہر آئے۔ اتنی دیر میں عرفان بھی آگیا۔ ھم سب نے کھانا کھایا پھر باتیں کی چائے پی پھر میں اور عرفان نظیرا کو گھر چھوڑنے گئے۔ ھم تینوں بیسڈ فرنڈ تھے تو عرفان نظیرا سے کہا کے میرا تو جمیلا پر دل آگیا ھے تو پر مان نہیں رھی تم ھی سفارش کر دو نظیرا سن کر ہنسنے لگی۔ کہا تم تو جانتے ھو کے جمیلا شی میل ھے۔ کہا ہاں سب جانتا ھو اس میں اس کی کیا غلتی اس نے دنیاں میں ایسے آنا تھا سو آگئی شاید کسی کے کام آجائے۔ پھر نظیرا کو گھر چھوڑا۔ عرفان نے کہا میرے گھر چلتے ہیں میں انکا نہ کر سکی اور عرفان کے گھر روم میں آئے آتے ھی عرفان نے کوئی آسرا نہیں کیا مجھے دبوچ لیا اور مجھے فل ھوٹ کر دیا میرے کپڑے اتارکر خود بھی نگا ھو گیا پھر میری چوت کو چومنے چاٹنے۔ لگا۔ پھر میری چوت اور لن کو کو چوسنے چاٹنے لگا اف میں تو فل جوش میں آگئی پھر عرفان نے میری چوت میں لن ڈال کر ایک جھٹکا دیا اور پورا لن میری چوت میں گیا پھر جب عرفان نے چدائی شروع کی تو مستی میں سیسکاریاں اور ھوکے بھرنے لگی عرفان نے ہر طریقے سے چدائی کی میں فارغ ھوئی تو عرفان بھی میری چوت میں فارغ ھوکر میرے اوپر گر پڑا میں عرفان کو باھوں میں بھر کر چومنے لگی پھر ھم نے کپڑے پہنے تو عرفان نے مجھے گھر چھوڑا۔ ابھی جاری ھے۔ یں فارغ ھوکر میرے اوپر گر پڑا میں عرفان کو باھوں میں بھر کر چومنے لگی پھر ھم نے کپڑے پہنے تو عرفان نے مجھے گھر چھوڑا۔ اس دن میں سیکس کے نشے میں تھی۔ جو مجھے عرفان کے ساتھ مجھے مزہ آیا تھا مجھے نید ھی نہیں آرھی تھی مجھے پھر عرفان کی طلب ھونے لگی من کرتا کیونکہ میں زندگی میں پہلی بار یہ مزہ ملا رات کے ایک بجے نظیرا کی کال آئی کہا میں تم سے ابھی ملنا چاہتی ھوں۔ میرے روم آئی کہا میری ایک بات مانو۔ میں نے مسکراتے۔ ہاں بولو کیا بات ھے مجھے چومتی ھوئی کہا مجھے تم سے پیار ھو گیا ھے پلز مجھے مت روکو اتنی دیر میں نظیرا نے میرے مجھے فل ھوٹ کرکے میرے کھڑے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر سلوسلو مٹھ لگانے لگی ھم ایک دوسرے کے ھونٹ زبان چوسنے چومتے ھوئے کھڑے تھی اپنی قمیض اتاری  میں تو مموں کو دیکھتے خوش ھوئی  پھر میںری قمیض اتاری میرے پینٹی میں ہاتھ ڈال کر لن کو سہلا پھر لن کو باہر نکال کر بہت خوش ھوئی پھر میرے منہ میں منہ دے کے مجھے بیٹھا کر میری پینٹی اتار دی اور لن کو چوم  چوم کر لن کی تعریف کی میجھے اب عرفان سے زیادہ نظیراں سے آدھا تھا۔ پھر لن کو پیار سے میں لیتی چوپے لگتی کبھی صرف لن کے ٹوپہ کو ھونٹوں سے چومتی زبان پھیرتی چومتی چوستی چوپے لاگی کبھی پورے لن کو منہ میں لے چوپے لگاتی تعریف کرتی۔ پھر میرے منہ میں منہ دے کر چوستی ھوئی مجھے لیٹا کر لیٹا کر اپنی قمیض اتار کر میرے اوپر آئی منہ میں منہ دیا میرے لن پر اپنی چوت رگڑنے لگی ہم ایک دوسرے کے بڑے مموں کو دبانے چومتا ھوئے مست تھے پھر نظیرا نے اپنی چوت کے ھونٹوں میں میرے لن کے ٹوپہ کو رگڑنے لگی پھر اپنی چوت میں لینے لگی کہتی جمیکا اتنا موٹا رکھا ھے خود کو عورت کہتی ھو۔ پھر اپنے منہ سے اپنی ہتھیلی میں تھوک ڈال کر اپنی چوت اور لن کو لگا کر اندر لینے لگی پھستا پھساتا آخر میرے لن نے جگ بناکر اندر چلا گیا پھر تو بس ھم دونو زندگی کا اصل مزہ لے رھے تھے میری کو چومتی چوستی چاٹتی ھوپھر گھوزی بنی میں چدائی کرنے میں مست ھو گئی۔ کچھ دیر بعد نظرا کی چوت نے رس چھوڑ دیا پھر نظیرا مجھے چومتی ھوئی باھو میں بھر کر لیٹ گئی اور مجھے اپنے اوپر کیا اور اپنے مموں میں بیٹھایا میرے لن کو اپنے مموں میں لیا میں مموں کو چودنے لگی۔ میں مموں کو چودتا لن کو آگے لے کرتا تو نظیرا لن کے ٹوپہ کو چوم لیتی زبان لگاتی چوس لیتی کچھ دیر بعد پھر نظیرا کی چوت جوش میں آئی تو پھر میرے لن کو چودنے لگی میں میی بھی مستی میں چدائی کر رھی تھی پھر نظیرا نے رس چھوڑا تو میرے لن کے ساتھ بیٹھ کر میرے لن کو پیار کرتی اپنے مموں میں رگڑتی۔ ھوئی میری اور لن کی تعریف کرتی کہا کیا تیرا لن پانی نہیں نکالتا میں نے کہا پتا نہیں کہا میری چوت نے دو بار رس چھوڑا ھے  پھر میرے اوپر آکر لن کو چوت میں لے لیا اور ھم جوش والی چدائی کرنے میں مست ھو گئی اور لگے رھے ایک دوسری کو چومتی ھوئی منہ کا پیار کرتی ھوئی مموں کو دباتی چومتی چوستی ھوئی مست چدائی کر رھی تھی پھر نظیرا کی چوت نے رس چھوڑا تو کچھ ھی پل میں میرے لن نے نظیرا کی چوت میں سارا پانی نکال دیا پھر صبح تک ھم چدائی کرتے کرتے تھک ہار کر نگے بہوش ھوکر سو گئے جس سے میرے گھر والوں کو پتا چل گیا اور میں نظیرا کو گھر چھوڑ آیا ھم سب جانتے تھے نظیرا اور عرفان میرے فرینڈ تھے ھم بچپن سے ایک ساتھ جوان ھوئے پھر اس کے بعد میں کبھی عرفان کے ساتھ تو کبھی نظیرا کے ساتھ مست رہنے لگی یہ پھر ایک بار نظرا نے پوچھا کے کبھی عفان سے کیا ھے میں کہا بس وقت میں عورت ھوتی ھو کہا میرے ساتھ میں نے کہا میں مرد ھوتا ھوں کہا اگر میری شادی ھوگی تو پھر بھی ہماری دوستی ھوگی اس بات کا عرفان کو شک تھا پھر مجھ سے کہا جمیلاں پتا نہیں مجھے ایسا لگتا ھے نظیرا اور تم نے چدائی کی ھے میں کہا ہاں بس جس طرح تونے مجھے ھوٹ کر دیا تھا تو ایک دن نظیرا نے بھی مجھے ھوٹ کر دیا تھا عرفان نے کہا ٹھیک ھے پھر ایک دن عرفان نے ایک ھوٹل میں نظیرا کو اور مجھے کھانے کی پارٹی کی ھم تینوں گئے عرفان کے ساتھ عرفان مجھے چومتے ھوئے ھم سے کہا کیوں نہ ھم تینوں مل زندگی کے مزے لوٹ لیں اور یہ وقت ھم کبھی نہ بھول سکیں۔ میں نے تو کہا مجھے تو کوئی اعتراض نہیں میں نے نظیرا سے کہا نظیرا نے بھی مسکرا کر ہا کی پھر عرفان کبھی میری اور نظیرا کی چدائی کرتا میں عرفان نظیرا کی چدائی کرتے عرفان میری چوت اور لن کو چومتا چوٹتا چوپے لگاتا ھم تینوں صبح تک مست رھے۔ پھر ھم اکثر پارٹی کرتے پھر اس چدائی میں عرفان نے نظیرا کو شادی کا کہا کے ھم تینوں زنگی بھر مزے کریں گے تجھے دو لن ملینگے اور مجھے تو اور جمیلا ملو گی ھم ساتھ مزے کریں گے نظیرا نے تو سن کر ہاں کر دی پھر ایک کی شادی ھو گئی میں نے بی اے کیا تھا اور میں چھوٹی سی انکو بنائی شی میل کے تحفظ کیلئے پھر جہاں پتلا چلتا کے کسی شی مل پر ظلم ھوتا تو میں خود چیک کرتی اگر وہ شیل میں ھوتی تو اپنے ساتھ لاتی اور اپنی انجو میں کوئی نہ کوئی جاب دیتی ھم تینوں مست رہتے پھر نظیرا پیٹ سے ھو گئی پھر بیٹی ھوئی ھم بہت خوش ھوئے ھم تینوں میں آج بھی پیار ھے عرفان ہم دونوں سے پیار کرتا ھے میں بھی نظیرا اور عرفان سے پیار کرتی ھوں اور نظیرا بھی ھم دونو کو پیار کرتے ہیں۔ اسی طرح ایک لڑکا میرا دیوانہ ھوا اور میرے پیچھے پڑ گیا میں نے بھی تنگ ھو کر بتا دیا کے میں شی میل ھوں لیکن پھر بھی نہیں مانا اور ایک دن گھر آگیا شادی کا کہا گھر والو سے کہا مجھ سب پتا ھے پھر بھی شادی کرنا ھے گھر والو نے کہا پاپا نے کہا جمیل بیٹا اب تم سمجھاؤ اس کو میں نے کہا ابھی تم جاؤ کل میں ملوگی پھر میں ملنے گئی اور اسے ھوٹل لے گئی اور اس سے کہا مجھے بھی تم بہت پسند ھو میں آپ سے سیکس تو کر سکتی ھوں پر شادی نہیں پہلے ھم پیار کرتے ہیں پھر بات کرینگے ھم مست ھو گئے جب میرا لن چوت دیکھا تو کہا یار تم تو بہت مست ھوں ھم نے خوب مزے لوٹے پھر ہماری دوستی ھو گئی پھر لڑکے کی کچھ لڑکیاں فرینڈ تھی ساتھ مل کر چدائی کرتے پھر میری انجو کو جس نے ایک کروڑ ڈونیشن دیا وہ میرا عاشق ھو گیا شادی کرنے کی بات کی لیکن میں نے اس سے چدائی کی دوستی کرلی اب میں خوب مزے میں ھوتی کبھی مرد تو کبھی عورتوں کے ساتھ مست رہنے لگی اب پھر میرے انجو میں شی میل میرے ساتھ چدائی کرنا چاہتے تھے تو کسی کی للی اور چوت ھوتی تو کسی کی صرف بچوں کی طرح چھوٹی للی ھوتی وہ اپنی گانڈ چدواتے کسی کو بھائی نے تو کسی کو سوتیلے پاپا نے تو کسی کو انکل نے تو کسی کو فرینڈ سے اسی طرح جنسی مزہ ان کو بھی چاہیئے تھا سو میں ان کا بھی خیال رکھتی پر آج تک میری طرح کوئی نہیں تھا جس کی چوت اور لن ھو جب مجھ سے چدائی کرتے تو مجھے بہت خوش کرتے میری چوت اور لن کو خوب پیار پھر میں بھی مست چدائی کرتی ہمیں پتا چلا کے ایک شی میل پر ظلم ھو رھا ھے ھم گئے تو میں چیک کیا تو صرف چوت کے اوپر والا دانا تھوڑا لمبا تھا باقی وہ نورمل لڑکی تھی اور لڑکی بھی سمجھتی تھی کے وہ شی میل ھے مجھے اپنے ساتھ لے جانے کو کہا میں اسے لائی اور اپنے روم میں رکھا اس کو بتایا کے تم لڑکی ھو شی میل نہیں ھو میں نے اپنا چیکپ کرایا ھے میں مما تو نہیں بن سکتی لیکن پاپا بن سکتا ھو تم نہیں مان رھی کے تم لڑکی ھو ایسا کرتے ہیں ھم شادی کر لیتے ہیں عنقریب تم مما بن جاؤ گی اگر نہیں تو یہاں رھو مزے سے زندگی بسر کرو وہ مان گئیگھم نے بنا کسی کو بتائے شادی کر لی اور چند ھی مینو میں لڑکی جو اب میری بیوی تھی وہ پیٹ سے ھو گئی بیوی تو بہت خوش تھی مجھ سے کہا تم سچ کہتے تھے پھر گھر والے بھی خوش ھوئے پاپا نے کہا دیکھو یہ جمیکا نہیں میرا جمیل بیٹا ھے جو آج پاپا بن گیا نظیرا اور عرفان بھی خوش ھے میرے انجو بہت خوش ھوئی۔ پھر میری دو بیٹیاں ھوئیں پھر بیٹا ھوا تو بلکل میری طرح شی میل ھوا پھر ایک بیٹی پھر بیٹا ھوا بیوی نے بچوں سے بس کر دی لیکن میں خود کو لڑکی بھی سمجھتی تھی میں اپنی چوت کی پیاس بھی بجاتی ایک دن عرفان کو اپنی گاںڈ چودنے کو کیا عرفان نے مزے سے میری گانڈ کی سیل کھولی پھر میں پھر میں خوب مزے کرنے لگی اور آج تک مزے کر رھی ھوں مجھے دیجئے اجازت اپنا خیال رکھنا  ۔۔۔۔۔

.